ہفتے کے روز سے سوشل میڈیا پر فلسطینی ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی ایک تصویر وائرل ہے۔ وہ غزہ کے شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ہیں۔مذکورہ ہسپتال اسرائیلی حملوں اور بم باری کے سبب خارج از خدمت ہو گیا۔ ہسپتال کے سربراہ کا منظر بہادری اور دلیری کی علامت بن گیا ہے۔ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ ملبے کے بیچ سے گزر کر اسرائیلی گاڑی کی سمت گئے۔ اسرائیلی فوجیوں نے انھیں مارا پیٹا اور پھر گھسیٹتے ہوئے گاڑی کے اندر ڈال دیا۔ یہ بات ابو صفیہ کے کئی ساتھیوں نے اتوار کی شام "سی این این” نیوز نیٹ ورک کو بتائی۔اس کے بعد سے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی موجودگی کا مقام نا معلوم ہے۔ ڈاکٹر ابو صفیہ کے اہل خانہ نے ان کی رہائی یا ان کے بارے میں جاننے کی اپیل کی ہے۔ادھر بد نام زمانہ اسرائیلی جیل سید تیمان سے گذشتہ ہفتے رہا ہونے والے دو فلسطینی قیدیوں نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے ابو صفیہ کو مذکورہ جیل میں دیکھا۔ ایک اور سابق قیدی کے مطابق اس نے ابو صفیہ کو جیل میں اعلانیہ تلاوت کرنے سنا۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر ابو صفیہ مبینہ طور پر حماس کے سرگرم رکن ہیں۔