وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے والی بات دہرائی ہے۔امریکہ کے ٹیکس دہندگان کے ڈالر اس علاقے کو خریدنے کے لیے استعمال کیے جانے کے سوال پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی.
۔انھوں نے کہا ’ہم کچھ خریدنے نہیں جا رہے، خریدنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں، ہم بس اسے حاصل کر لیں گے۔‘اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے الٹی میٹم کے بعد ٹرمپ نے دہرایا ہے کہ حماس کو سنیچر کی دوپہر تک اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہو گا۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے ساتھ ’زبردست پیش رفت‘ ہونے والی ہے، تاہم دونوں ممالک نے ٹرمپ کی تجویز پر تنقید کی ہے۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر امریکہ کے کنٹرول کے ساتھ ’پہلی بار مشرق وسطیٰ میں استحکام حاصل ہو سکتا ہے۔‘ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی یا وہ لوگ جو اس وقت غزہ میں رہتے ہیں وہ کسی اور مقام پر زندگی گزار رہے ہوں گے۔ وہ محفوظ طریقے سے زندگی گزار رہے ہوں گے۔ انھیں قتل نہیں کیا جا رہا ہو گا اور ہر دس سال بعد انھیں اپنے گھروں سے بے دخل نہیں ہونا پڑے گا۔‘