اسرائیلی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نیسیم وٹوری کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔عبرانی زبان کے ریڈیو "کول برما” کے مطابق وٹوری نے غزہ کی پٹی میں تمام بالغ مردوں کو قتل کر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "یقینا یہ (غزہ کے فلسطینی) ٹھکرائے ہوئے ہیں اور دنیا میں کوئی بھی انہیں نہیں چاہتا، لہذا بچوں اور عورتوں کو الگ کر کے بالغ افراد (مردوں) کو ختم کر دیا جائے”۔ڈپٹی اسپیکر کے نزدیک اسرائیل غزہ کی آبادی کے ساتھ "ضرورت سے زیادہ درگزر” کا معاملہ کر رہا ہے۔وٹوری نے دعویٰ کیا کہ عالمی برادری یہ جانتی ہے کہ غزہ کی آبادی کو کہیں بھی خوش آمدید نہیں کہا جائے گا لہذا وہ انھیں اسرائیل کے طرف دھکیل رہی ہےواضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی اسرائیلی عہدے دار نے فلسطینیوں کے قتل کا مطالبہ کیا ہے، اس سے قبل اسرائیلی سیاسی اور مذہبی شخصیات اس قسم کے بیان جاری کر چکی ہیں۔
شدت پسند وزیر خزانہ بتسلیل سموٹرچ ایک سے زیادہ موقع پر اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے قتل پر زور دے چکے ہیں۔
اسی طرح اسرائیلی حاخام الیاہو مالی نے یہودی شریعت سے متعلق اپنی تشریحات کے ضمن میں مطالبہ کیا تھا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو قتل کر دیا جائے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے غلاف غزہ میں اسرائیلی فوجی اڈوں اور اسرائیلی آباد کاروں کی بستیوں پر بڑا حملہ کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے خون ریز جنگ چھڑ گئی۔ اس دوران میں 1.6 لاکھ فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔دوسری جانب غزہ کی پٹی میں 14 ہزار سے زیادہ لوگ لا پتا ہیں جب کہ 80% کے قریب عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔