سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی بنا پر اسرائیلی فوج کی جانب سے 15 ماہ تک غزہ میں لوگوں کے بدترین قتل عام اور عمارتوں کو ملیامیٹ کرنے کے تناظر میں حماس نے ایک غیر معمولی اعتراف کیا ہے۔ حماس کے بیرون ملک نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے تصدیق کی کہ اگر غزہ کی پٹی پر ہونے والی تباہی کے بارے میں جانتے تو وہ اس حملے کی مخالفت کرتے۔انہوں نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر مجھے سات اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا علم ہوتا تو میں اس کی مخالفت کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتائج جاننے سے اس کی حمایت کرنا ناممکن ہو جاتا۔ ہمیں سات اکتوبر کے منصوبے کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا لیکن میں نے اور حماس کے رہنماؤں نے اسرائیل پر حملے کی عمومی حکمت عملی کی حمایت کی تھیانہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کی طرف سے غزہ میں اپنے ہتھیاروں کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کے لیے ایک خاص آمادگی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں یہ ایک متنازعہ نکتہ ہے جسے فلسطینی تحریک کے بعض عہدیداروں نے مسترد کر دیا ہے۔ موسیٰ ابو مرزوق کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے عہدیداروں میں سات اکتوبر کے حملے اور اس کے نتائج کے حوالے سے باضابطہ موقف کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے
•••بیان پر حماس کی وضاحت
فلسطینی تنظیم حماس نے باور کرایا ہے کہ بیرون ملک حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق کا زیر گردش بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے اور یہ درست نہیں۔ حماس کے مطابق تنظیم کے اہم رہنما کے حوالے سے جو نقل کیا گیا وہ مکمل اور حقیقی مضمون کی عکاسی نہیں کرتا حماس کے مطابق ابو مرزوق نے 7 اکتوبر کی کارروائی کو خوش آئند قرار دیتے ہیں اور اسے فلسطینی عوام کا قانونی حق شمار کرتے ہیں بالخصوص جب کہ اسرائیل جنگی جرائم اور نسل کشی کا ذمے دار ہے۔