فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے واضح کیا ہے کہ دشمن اگر امن کی بجائے جنگ چاہتا ہے تو ہم ایک بار پھر جنگ کیلئے تیار ہیں، اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کرتے ہوئے ہمیشہ 7 اکتوبر کو یاد رکھے گا۔
پیر کو حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی کراچی پریس کلب پہنچے جہاں انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یاسر عرفات نے 2 باتیں ماننے سے انکار کر دیا تھا، انہوں نے بیت مقدس کو اسرائیل کے حوالے اور دوسرا مہاجر فلسطینیوں کو فلسطین میں واپسی کا حق نہ دینے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا، یاسر عرفات کے اس انکار پر ان کے قتل کا فیصلہ ہوا۔ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ ہمارے مجاہدین نے گلائڈرز کے ذریعے اسرائیل کے اندر 40 کلو میٹر اندر جا کر حملے کیے، ہم یہ جنگ سفارتی محاذ، میڈیا کے محاذ پر جیتے ہیں ، ہم نے دنیا بھر میں اسرائیلی بیانیے کو شکست دی ہے۔اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ جنگ میں اس کے 6 ہزار فوجی مارے گئے ہیں۔حماس ترجمان نے کہا کہ فلسطینیوں کا گھر صرف فلسطین میں ہیں باہر نہیں، فلسطینی عوام اپنے گھر چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے، 24 لاکھ فلسطینیوں میں سے صرف، ایک لاکھ 50 ہزار افراد باہر گئے ہیں، وہ بھی زخمی علاج یا تعلیمی مقصد کیلئے گئے۔غزہ کے فلسطینی عوام حماس کے ساتھ ہے یہی حماس کی قوت ہے۔انہوں نے بتایا کہ 15 دن سے غزہ کا پانی اسرائیل نے بند کر رکھا ہے لیکن افسوس مسلم دنیا خاموش ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیل بدترین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ انصاف پسند صحافیوں اور آزاد میڈیا کے مشکور ہیں جس نے فلسطین پر اسرائیل اور امریکا کے بیانیے کو شکست دی۔انہوں نے بتایا کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو اسلامی ہدایات کے مطابق بہترین طریقے سے رکھا۔ حماس کے سربراہ یحیٰی سنوار شہادت کے وقت تین دن کے بھوکے تھے لیکن اسرائیلی قیدیوں کو بھوکا نہیں رہنے دیا۔ جن اسرائیلی قیدیوں کو حماس نے رہا کیا وہ بالکل صحت مند تھے۔