نئی دہلی:وقف (ترمیمی): بل پر بہت بڑا ڈیولپمنٹ سامنے آیا ہے جس سے ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کو جھٹکا لگ سکتا ہے اسے امید تھی کہ نائیڈو کا بیان امید افزا ہے لیکن مسلمانوں سے گفتگو میں نائیڈو نے ایک بار بھی بل کا نام نہیں لیا تھا اب خبر ہے کہ بل پر وہ سرکار کا ساتھ دے گی ـ کہا جارہا ہے کہ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی تجویز کردہ تینوں ترامیم کو قبول کر لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹی ڈی پی نے بل کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ کل پارٹی لوک سبھا میں بل کی حمایت میں ووٹ ڈالے گی۔ اس کے ساتھ جے ڈی یو کی تجاویز کو بھی قبول کر لیا گیا ہے۔ اس لیے اب یہ مانا جا رہا ہے کہ نتیش کمار کی پارٹی بھی لوک سبھا میں بل کی حمایت کر سکتی ہے۔
ٹی ڈی پی نے ‘ وقف بائی یوزر ‘ سے متعلق پروویژن میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی، جس کے مطابق ‘تمام وقف از صارف جائیدادیں جو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے نفاذ سے پہلے رجسٹرڈ ہیں، وقف جائیداد رہیں گی، جب تک کہ یہ جائیداد متنازعہ نہ ہو یا سرکاری ملکیت نہ ہو۔’ یہ ترمیم بل میں شامل کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ٹی ڈی پی نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ وقف کے معاملات میں کلکٹر کو حتمی اتھارٹی ماننے کے بجائے ریاستی حکومت ایک نوٹیفکیشن جاری کر سکتی ہے اور کلکٹر سے اعلیٰ افسر کو نامزد کر سکتی ہے جو قانون کے مطابق انکوائری کرے گا۔ یہ ترمیم بھی بل کا حصہ بن گئی ہے۔
تیسری بڑی ترمیم ڈیجیٹل دستاویزات کے لیے وقت کی حد میں توسیع سے متعلق تھی۔ اب، اگر ٹریبونل تاخیر کی وجہ تسلی بخش پاتا ہے، تو وقف کو ڈیجیٹل دستاویزات جمع کرانے کے لیے مزید چھ ماہ کا وقت ملے گا۔ ٹی ڈی پی کی ترامیم کو قبول کرنے کے بعد پارٹی نے بل کی حمایت میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔