کولکتہ:مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف بل کو واپس لینے کے مطالبے پر جاری احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران ہجوم نے پولیس کی کئی گاڑیوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مشتعل افراد نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ علاؤہ ازیں پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی ان پر پتھراؤ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگی پور پی ڈبلیو ڈی گراؤنڈ سے اقلیتی کمیونٹی کی جانب سے وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ جیسے ہی یہ مارچ جنگی پور سے عمر پور کی طرف نیشنل ہائی وے-12 کو بلاک کرنے کے ارادے سے بڑھا تو پولیس نے انہیں روک دیا۔ اس کے بعد ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ہجوم نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس کے علاوہ بنیا پور اور عمر پور علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ جھڑپ نے پرتشدد شکل اختیار کر لی، پولیس کو آدھے گھنٹے سے زیادہ کے لیے علاقہ چھوڑنا پڑا۔اس کے بعد جنگی پور او سی اور جنگی پور پولیس سپرنٹنڈنٹ کی قیادت میں پولیس کی ایک بڑی ٹیم صورتحال پر قابو پانے کے لیے پہنچی۔
ادھر خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے سڑک بلاک کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے انہیں روکا تو مظاہرین کا غصہ بڑھ گیا۔ مظاہرے نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔ اس کے بعد مظاہرین نے پولیس کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔ پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔