•••ملکی و عالمی سطح پر امن و انصاف کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کی جائے
•••عید ملن تقریب میں 15 سے زائد ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں کی شرکت
نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند کی جانب سے انڈیا انٹرنیشنل سیٹر میں ایک پُر وقار عید ملن تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں 15 سے زائد ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ ، مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات اور سول سوسائٹیز، سیاسی و سماجی اور تعلیمی تنظیموں و اداروں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ پروگرام میں میڈیا کے منتخب افراد و دیگر میدانوں کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔ ۔ اس تقریب کا بنیادی مقصد سماج کی اہم اور بااثر شخصیات کو ایک دوسرے سے جوڑ کر عید کی خوشیوں میں شریک کرنا اور اس کے ذریعے بہتر سماج کی تعمیر کے لیے امن و انصاف کے پیغام کو عام کرنا تھا۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ایک مختصر خطاب میں چند اہم نکات کی طرف شرکاء تقریب کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تہوار لوگوں کو جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس وقت بعض لوگ ان تہواروں کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایسی صورت حال بنادی گئی ہے کہ تیوہاروں سے لوگوں کو ڈر لگنے لگا ہے، ایسی صورت میں عید ملن جیسے پروگرام پہلے سے زیادہ ضروری ہو گئے ہیں۔ تیوہاروں کو بانٹنے والی دیواریں بنانے کی کوشش ہورہی ہے حالانکہ ان کا اصل کردار جوڑنے والے پُلوں کا ہے۔ اس پروقار تقریب کے موقع پر مختلف ممالک ، مکاتب و مذاہب اور الگ الگ نظریات و اداروں سے منسلک لوگوں کا ایک ساتھ جمع ہونا ، سماج کو ایک بڑا پیغام دیتا ہے ، اس طرح مل جل کر بیٹھنے سے عید کا جو اتحاد باہمی اور سماجی اشتراکیت کا پیغام ہے، اسے آگے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
امیر جماعت نے وقف ترمیمی بل کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک غیر منصفانہ قانون ہے جس کے خلاف پورے ملک کو متحد ہوکر آگے آنا چاہئے۔چونکہ یہ بل مذہبی تفریق اور امتیاز پر مبنی ہے لہٰذا ہم سب کو مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرنی چاہئے۔ اس موقع پر متعدد ممالک کے سفارت خانوں کے نمائندوں، ملک و ملت کی اہم اور بااثر شخصیات نیز عام شہریوں سے امیر جماعت نے مسئلہ فلسطین پر مثبت اور تعمیری پیش رفت کی بھی اپیل کی۔ آپ نے فرمایا کہ فلسطین میں جس بربریت اور وحشیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس کے خلاف عالمی برادری اور دنیا کے ہر ملک و فرد کو سامنے آنا چاہئے