شاملی :
اتر پردیش کے شاملی ضلع میںتبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آیا ہے ، جہاں 19 مسلمانوں کی گھرواپسی کرائی گئی ہے ۔ مہنت یشویر مہاراج نے پورے رسم ورواج سے 19 لوگوں کو ہند و دھرم میں داخل کرایا ہے ۔ ان تمام لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پہلے ان کو دباؤ میں لے کر تبدیلی مذہب کرایا گیاتھا،یہ تمام لوگ 3 پریواروں کے ممبر بتائے جارہے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا دھرم پریوارتن کرانے والوں کے خلاف تبدیلی مذہب ایکٹ اوراین ایس اے لاگو ہوگا ؟ کیا ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی؟ دیکھنا یہ بھی ہے کہ مسلم تنظیمیں اس واقعہ کے بعد بھی سرگرم ہوتی ہیں یا نہیں؟
دعویٰ کیا گیا ہے کہ 12 سال قبل مسلم اکثریتی علاقے میں بنجارا برادری کے لوگوں کا مذہب تبدیلی ہوا تھا ۔ اب پیر کو شاملی کے کاندھلہ سدھا پیٹھ سورج کنڈ مندر میں ، 19 لوگوں کی گھرواپسی مذہبی رسم ورواج سے ہوئی اور تمام کو ہندو دھرم میں داخل کیا گیا ۔ مذہب تبدیل کرنے والے تمام لوگوں کا گایتری منتر کے ساتھ ہون کراکر سدھی کیا گیا ۔
مہنت یشویر مہاراج نے کہا کہ 19 لوگ ہندو مذہب چھوڑ کر دوسرے مذاہب میں چلے گئے تھے۔ اب ان 19 افراد کی مبینہ گھر واپسی کرائی گئی ہے، جس میں 7 خواتین ، 4 مرد اور 4 بچے شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ پہلے اسلام مذہب قبول کر چکے تھے ، لیکن اب یہ سب واپس ہندو ہو گئے ہیں۔
مہنت کے مطابق ان سب نے اپنا مذہب تبدیل کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل کر لیا تھا، لیکن ایک بار پھر ان 19 لوگوں نے ہندو مذہب اپنا لیا ہے۔ اور ان کے نام بھی بدل رہے ہیں۔
مہنت یشویر کے مطابق ان سب کو ہندو مذہب میں واپس لانے کے لیے پھر ایک مذہبی رسم کا اہتمام کیا گیا۔ کاندھلہ کے سورج کنڈ مندر میں مذہبی تبدیلی کے پروگرام کے دوران سب کو پاک کیا گیا ، پھر ان سب کو ہندو مذہب میں شامل کیا گیا۔
مذہب تبدیل کرنے والے تمام 19 لوگوں نے کہاکہ کچھ مسلم لوگوں نے انہیں ڈرادھمکایا تھا، پیر کو مہنت یشویر مہاراج نے ان کی ہندو دھرم میں واپسی کرا دی ہے ، جس سے وہ بے حد خوش ہیں۔
مہنت نے بتایا کہ ان لوگوں نےاسلام مذہب کے لوگوں سے خوفزدہ ہو کر 15 سال قبل اسلام مذہب قبول کیا تھا۔ جب مہنت ان کے سامنے اپنے خیالات رکھے تو بات ان کی سمجھ میں آئی اور انہوں نے پھر دوبارہ اپنے گھر واپسی کرتے ہوئے ہندو مذہب اپنا لیا ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی کہا تھا کہ سب کا خون ایک ہے چاہےوہ ہندو ہو یا مسلمان ۔ جیسے کہ ہندو گوجر میں چوہان لکھتے ہیں اور مسلم گوجر بھی چوہان لکھتے ہیں ۔ اگر دونوں کا خون دیکھاجائے تو ایک ہی ہوگا۔
وشو ہندو پریشد کے رہنما سوہن ویر سنگھ نے بتایا کہ ریاست میں جن لوگوں نے مذہب تبدیل کرلیا تھا۔ان لوگوں کے گھرواپسی کے لیے مہنت یشویر دن رات مصروف ہیں۔ جہاں بھی لوگ دھرم پریوارتن کر مسلم بن رہے ہیں وہاں ان کی گھر واپسی کرانے کے لیے بھی وشو ہندو پریشد ان کے ساتھ ہے ۔