نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے نئے سفیر کی تقرری کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے ایک ایسے شخص کو سفیر مقرر کیا ہے جو فلسطینی ریاست کا مخالف،غیرقانونی اسرائیلی بستیوں کے پر زور حامی اورمغربی کنارے کے اسرائیل سے الحاق کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
اسرائیل میں اگلے امریکی سفیر مائیک ہکابی نے تجویز کیا کہ واشنگٹن اسرائیل کے مغربی کنارے کو ضم کرنے کے منصوبے کی منظوری دے گا۔
انہوں نے بدھ کے روز اسرائیلی آرمی ریڈیو کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مغربی کنارے کو اسرائیلی خودمختاری کے تحت الحاق کی منظوری کے امکان پر غور کیا جا رہا ہے۔
••” ٹرمپ سے زیادہ کسی نے نہیں کیا”
انہوں نے مزید کہا کہ "میں پالیسیوں کا تعین نہیں کرتا، بلکہ میں صدر ٹرمپ کی پالیسی پر عمل درآمد کرتا ہوں جنہوں نے اپنی پہلی مدت کے دوران یہ ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل کی خودمختاری کو مستحکم کرنے کے لیے کوئی بھی امریکی صدر اس سے زیادہ حامی نہیں ہے”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ "سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے سے لے کر گولان پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرنے تک صدر ٹرمپ سے زیادہ کسی نے اسرائیل کی حمایت نہیں کی۔میں توقع کرتا ہوں کہ ان کی یہ حمایت جاری رہے گی”۔
••نیتن یاہو غرب اردن کے الحاق کا معاملہ اٹھائیں گے
یہ بات قابل ذکر ہے کہ باخبر ذرائع نے نشاندہی کی کہ مغربی کنارے کے الحاق کا معاملہ زیر بحث ہے۔
اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو 20 جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری کے فوراً بعد مغربی کنارے پر خودمختاری نافذ کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔
••وارننگ لیکن
دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ کے کم از کم دو عہدیداروں نے سینئر اسرائیلی وزراء کو اس تجویز کے خلاف متنبہ کیا کہ منتخب صدر اپنی دوسری مدت کے دوران مغربی کنارے کے اسرائیل کے الحاق کی حمایت کریں گے۔