تحریر : مسعود جاوید
سرسید احمد خان رحمۃ اللہ علیہ بانی مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کو سچا خراج عقیدت مدارس دینیہ کی طرح affordable fees والے معیاری انگلش میڈیم اسکول (اردو اور دینیات کے ساتھ) کا جال پورے ملک میں بچھانا ہے ۔
مسلمانان ہند کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے ان کے خواب کو ایک یونیورسٹی میں محصور کرنا سرسید رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ زیادتی ہے۔
پوری دنیا میں جہاں جہاں علیگ برادری ہیں ان میں سے اکثریت مالی طور پر آسودہ ہیں ان کا سرسید ڈے منانا اور لاکھوں روپے خرچ کر کے سرسید ڈے ڈنر پارٹی کر کے بری الذمہ ہونا زیب نہیں دیتا۔ انہیں اپنی مادری علمی کا قرض چکانا چاہئے۔
مدارس دینیہ سے مستفیض اور فارغ التحصیل حضرات نے وسائل کی قلت کے باوجود ہر گاؤں قریہ اور شہر میں مدارس اور مکاتب دینیہ کا جال بچھا کر مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کو سچا خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کر رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ وہ مدارس اور مکاتب بالکل غیر منظم ہیں اور ان کا نصاب تعلیم اصلاح طلب ہیں۔
پہلے مرغی یا پہلے انڈا ۔۔۔۔۔ مسلمان تعلیم میں پسماندہ ہیں اس لئے غربت کے شکار ہیں۔ ۔۔۔۔ مسلمان غریب ہیں اس لئے تعلیم بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے میدان میں پسماندہ ہیں۔ ۔۔۔ یہ انڈا مرغی کا معمہ حل ہونا چاہیے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ اقل درجہ اسکول تک کی تعلیم سے بھی درجہ چہارم کی ملازمت یا پرائیوٹ کمپنیوں میں تعلیمی لیاقت کے مطابق کئی طرح کی ملازمت کے مواقع حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے ملٹی نیشنل کمپنیوں میں دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
وہ دور ختم ہوگیا جب ملازمت کا مفہوم سرکاری نوکری ہوتا تھا اور سرکاری نوکری میں موقع نہیں ملنے پر امتیازی سلوک discrimination اور مظلومیت victimhood کا رونا رو کر دوسروں کے حوصلے بھی پست کئے جاتے تھے۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)