نئی دہلی :غیر ملکی میڈیا نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کی خبر لی ہے ،اس نے کمبھ میں بھگدڑ کے پرانے واقعات کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں پیش آنے والے سنگین ریلوے حادثات کے اعداد و شمار بھی دیے گئے ہیں۔اور سرکار کی کارگزاری پر تیکھے سوال کیے ہیں
برطانیہ کے ایک باوقار میڈیا ادارے
‘دی گارڈین’ نے لکھا ہے کہ مہاکمبھ کی تاریخ بھیڑ سے متعلق حادثات کی ہے۔ اس نے لکھا ہے،گزشتہ ماہ ایک حادثے (کمبھ میلہ) میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جب گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر بھگدڑ مچ گئی۔ 1954 میں اس میلے میں ایک ہی دن میں 400 سے زیادہ لوگ کچلے گئے یا ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے یہ واقعہ دنیا بھر میں بھیڑ سے متعلق سب سے بڑی آفات میں سے ایک تھا۔ اس سے قبل یہ میلہ 2013 میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس سال بھی 36 افراد کچل کر مر گئے تھے
امریکہ کے موقر اخبار ‘نیویارک ٹائمز’ نے بھی یہ خبر دی ہے۔ مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے لکھا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ بڑھ گئی تھی کیونکہ کمبھ جانے والی ٹرینیں تاخیر سے چل رہی تھیں۔ اس نے مزید لکھا
ہندوستانی ریلوے نے کہا کہ بعد میں انہوں نے بھیڑ کو کم کرنے کے لیے اضافی ٹرینیں چلائیں۔ کمبھ میں آنے والی بڑی بھیڑ کو سنبھالنا ہندوستانی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے
قطر میں قائم میڈیا ‘الجزیرہ’ نے لکھا کہ لوگوں کا بہت بڑا ہجوم زبردستی ٹرینوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ ایک عینی شاہد کے حوالے سے اس نے لکھا، لوگ پلیٹ فارم پر بھاگ رہے تھے اور افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔ الجزیرہ نے بھارتی ریلوے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا،ہندوستانی ریلوے کے پاس دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریل نیٹ ورک ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں یہاں پر سنگین ریلوے حادثات ہوئے ہیں۔ 2023 میں ایک حادثے (بالاسور ٹرین حادثہ) میں کم از کم 288 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
برطانوی میڈیا ادارےbbc نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ دو ٹرینیں تاخیر سے چل رہی تھیں۔ پریاگ راج جانے والی تیسری ٹرین وہاں سے روانہ ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔ دھرمیندر سنگھ نامی مسافر کا حوالہ دیتے ہوئے بی بی سی نے لکھا،میں نے اس اسٹیشن پر اتنی بھیڑ کبھی نہیں دیکھی۔ میرے سامنے چھ سات عورتوں کو اسٹریچر پر باہر نکالا گیا۔ بی بی سی نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کا بیان بھی شائع کیا۔ انہوں نے لکھا، اپوزیشن لیڈروں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر انتظامی ناکامی کا الزام لگایا ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ پریاگ راج جانے والوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اسٹیشن پر بہتر انتظامات کیے جانے چاہیے تھے۔
ان تمام رپورٹوں میں ہندوستان میں ریلوے حادثات اور کمبھ کے حادثات کو نمایاں طور پر لکھا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے لکھا ہے کہ ہندوستانی ریلوے کو 2 لاکھ کروڑ روپے مزید دیئے گئے ہیں۔ کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی ریلوے رابطہ بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن پچھلے دو سالوں میں ہندوستانی ریلوے میں کئی سنگین حادثات ہوئے ہیں۔