نئی دہلی:بی بی سی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ کمبھ بھگدڑ میں 82 لوگ مارے گیے تھے جبکہ سرکار کا کہنا تھا کہ 37شردھالووں کی موت ہوئی تھی کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے کمبھ بھگدڑ میں مارے گئے لوگوں کے بارے میں بی بی سی ہندی کی خصوصی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
کانگریس پارٹی نے اپنے ٹویٹر پر لکھا، "یوپی کی بی جے پی حکومت نے کہا تھا کہ کمبھ بھگدڑ میں 37 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جب کہ بی بی سی کی تحقیقات میں 82 لوگوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔””بی بی سی کو ایسے 26 خاندان ملے جنہیں کمبھ سے 5 لاکھ روپے کے بنڈل دے کر ہٹا دیا گیا تھا اور وہ مرنے والوں کی گنتی میں شامل نہیں تھے۔”بی بی سی کی اس رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس پارٹی نے بھی بی جے پی پر سوال اٹھایا۔انہوں نے لکھا، "بی جے پی حکومت کمبھ بھگدڑ میں مارے گئے لوگوں کی تعداد کو چھپانے کی کوشش کیوں کر رہی تھی اور بی جے پی حکومت کو لوگوں کی موت سے زیادہ اپنی شبیہ کی فکر کیوں تھی؟”اس کے ساتھ ہی کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے بی بی سی ہندی کی خصوصی رپورٹ پر بھی بی جے پی سے سوال کیا۔انہوں نے لکھا، "کمبھ بھگدڑ میں کم از کم 82 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ تعداد یوپی حکومت کی طرف سے بتائی گئی 37 اموات سے کہیں زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں 11 ریاستوں کے 50 سے زیادہ اضلاع میں 100 سے زیادہ خاندانوں سے بات کی گئی ہے۔”
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر سوال اٹھایا ہے۔انہوں نے لکھا، "حقائق بمقابلہ سچ: 37 بمقابلہ 82۔ ہر کسی کو دیکھنا، سننا، جاننا، سمجھنا اور شئیر کرنا چاہیے۔ صرف سچائی کی تحقیقات ہی نہیں، اس کا پھیلانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔””بی جے پی کو خود کا جائزہ لینا چاہئے اور اسی طرح بی جے پی کے ممبران اور ان کے حامیوں کو چاہئے کہ جو لوگ کسی کی موت کے بارے میں جھوٹ بول سکتے ہیں، وہ جھوٹ کے کس پہاڑ پر چڑھ کر خود کو اپنی جھوٹی سلطنت کا سربراہ سمجھ رہے ہیں ا کھلیش یادو نے لکھا، "کوئی بھی ایسے بی جے پی ممبران پر بھروسہ نہیں کرے گا جو غلط اعدادوشمار دیتے ہیں”۔