لکھنؤ : (ایجنسی)
یو پی ایس سی جیسے سخت امتحان کو کلیئر کرنے کے لیے امیدوارسخت محنت کرتے ہیں ، لیکن کئی بار ناکامی انہیں مایوس کردیتی ہے۔ بشریٰ بانو کی کہانی ایسے تمام امیدوار وں کو متاثر کرسکتی ہے ۔ بشریٰ بانو آج بھلے ہی آئی اے ایس افسر ہے، لیکن ان کے لیے یہ سفر بالکل بھی آسان نہیں تھا۔ بشریٰ بانو نے سال 2018 کے سول سروس ایگزام میں کامیاب حاصل کی تھی ۔
بشریٰ بانو کو 277رینک حاصل ہوئی تھی۔ وہ ایک متوسط گھرانے سے آتی ہیں۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ریزیڈنشیل کوچنگ اکاڈمی کی بھی اسٹوڈنس رہی ہیں ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) سے پی ایچ ڈی مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی ان کی شادی کردی گئی تھی۔ ان کا خواب بچپن سے ہی آئی اے ایس افسر بننے کا تھا۔ شادی کے بعد بشریٰ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی عرب چلی گئی تھیں، کیونکہ ان کے شوہر وہاں پروفیسر تھے ۔
بشریٰ بانو کو وہاں کافی پریشانی ہوتی تھی اور وہ خود سے ہی سوال کرتی تھیں کہ اپنے ملک کے لئے وہ کیا کررہی ہے؟ وہ واپس اپنے ملک آگئی اور ایک بار پھر تیاری شروع کردی۔ یہاں انہوں نے یو پی ایس سی کے لیے تیاری شروع کی تو ان کے سامنے دوگنا چیلنجز تھے۔ انہیں اپنے شوہر، بچوں کا بھی خیال رکھنا ہوتا تھا ۔ یہاں وہ ایک نوکری بھی کر رہی تھیں، لیکن انہوں نے ہارنہیں مانی اور آخر کار دوسری کوشش میں کامیاب ہو کر ہی آرام سے بیٹھیں۔ بشریٰ بانو اپنے آپشنل سبجیکٹ میں مینجمنٹ کا انتخاب کیا تھا۔
بشریٰ کا ماننا ہے کہ آپشنل سبجیکٹ کافی سوچ سمجھ کر انتخاب کرنا چاہئے کیونکہ اسی سبجیکٹ کے سہارے کئی بار کامیابی آسانی سے مل جاتی ہے ۔ ہمیشہ اس سبجیکٹ کا انتخاب کرنا چاہئے جس پر آپ کی پکڑ بہت اچھی ہو۔ اگر آپ کوئی ایسا سبجیکٹ انتخاب کرلیں گے جس میں آپ کی پکڑ اچھی نہیں ہے تو سیدھی سی بات ہے کہ آپ کو پریشانی ہوگی ،اس لئے کوشش کیجئے کہ سبجیکٹ کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں۔