تجزیہ: ابھینو گوئل
ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے سے کچھ ممالک میں بے چینی بڑھی جبکہ کچھ ممالک خوش بھی دکھائی دے رہے ہیں۔پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کا بھی خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے ’اچھے دوست‘ عمران خان کو رہائی دلوا دیں گے۔
اسی خطے کے ایک اور ملک بنگلہ دیش بھی اس حوالے سے چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ کیا ٹرمپ کی واپسی سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اپنا کھویا ہوا سیاسی میدان دوبارہ حاصل کر پائیں گی؟واضح رہے کہ رواں برس اگست کے مہینے میں بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ ملک میں طلبا تحریک کے بعد بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم ہوئی اور نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کو اس حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔ ایک طرح سے وہ اس حکومت کے سربراہ ہیں۔
ایسے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی کا بنگلہ دیش کی سیاست پر کیا اثر پڑے گا؟ کیا بنگلہ دیش کو ٹرمپ کے دور میں وہی حمایت مل سکتی ہے جو پہلے مل رہی تھی؟امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی جیت کے بعد شیخ حسینہ نے عوامی لیگ کے آفیشل ایکس ہینڈل سے انھیں مبارکباد دی۔
••بنگلہ دیش کے لیے مسائل بڑھیں گے؟
سال 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اس وقت اس متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کی امریکی صدارتی انتخاب میں جیت سورج گرہن اور تاریک دنوں کی طرح ہے۔
محمد یونس امریکہ میں ڈیموکریٹس کے قریب ہیں۔
بنگلہ دیش کے بنگالی زبان کے ایک روزنامہ ’پرتھم آلو‘ کے پولیٹیکل ایڈیٹر کدل کلول کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیخ حسینہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ نہیں تھے۔
این ٹی وی بنگلہ دیش کے سینیئر صحافی برشون کبیر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ برصغیر کے بارے میں ایک مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں کیونکہ وہ نریندر مودی کے بہت قریب ہیں۔ |ن کا کہنا ہے کہ ’جب یہ معلوم ہوا کہ ٹرمپ اقتدار میں واپس آ رہے ہیں تو بنگلہ دیش کے لوگوں میں اس بارے میں ملے جلے جذبات تھے لیکن محمد یونس کی قیادت میں موجودہ حکومت کے امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔‘
•• بنگلہ دیشی ہندوؤں پر ٹرمپ کا بیان
ٹرمپ امریکہ کے پہلے بڑے سیاستدان ہیں جنھوں نے پہلی بار بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف مظالم پر بات کی۔ اپنی ہندو جڑوں کے باوجود کملا ہیرس نے اس معاملے پر اپنی خاموشی برقرار رکھی۔
منوہر پاریکر انسٹیٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینالیسس کی ریسرچ فیلو سمرتی کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے دیوالی پر ہندوؤں کے حوالے سے دیے گئے بیان کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پر تنقید کے طور پر لیا گیا اور کسی بھی صورت میں محمد یونس کے ٹرمپ کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں۔تاہم بعض ماہرین نے اسے انتخابات سے بھی جوڑا اور دعویٰ کیا کہ ٹرمپ صدارتی الیکشن میں ہندو اور انڈین ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے ایسے بیانات دے رہے تھے
••شیخ حسینہ کی واپسی ہوگی
بنگلہ دیش اس وقت غیر مستحکم سیاسی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے اقتدار چھوڑنے کے بعد وہاں صرف عبوری حکومت چل رہی ہے۔بنگلہ دیش میں جمہوریت ابھی تک بحال نہیں ہوئی اور فی الحال کوئی نہیں جانتا کہ نئی حکومت کب بنے گی۔
سوال یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں نئی حکومت کے لیے انتخابات کب ہوں گے؟ملک میں انتخابات کے اعلان کا اختیار عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پاس ہے۔ایسی صورتحال میں محمد یونس پر دباؤ بڑھے گا کیونکہ ٹرمپ انھیں بائیڈن کے مقابلے میں زیادہ وقت نہیں دیں گے۔
پٹنائک کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کی پارٹی کو اپنا کھویا ہوا سیاسی میدان دوبارہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی جبکہ سنجے بھردواج کہتے ہیں کہ ’بنگلہ دیش میں عوامی لیگ واپس آئے گی، چاہے شیخ حسینہ کی قیادت میں ہو یا ان کے بغیر۔(بشکریہ بی بی سی)
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)