تحریر ؛سید منیر عظمت
ہوا کی آلودگی دورِ حاضر کا ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ بن چکی ہے، خاص طور پر دہلی جیسے بڑے شہری مراکز میں، جو بھارت کا دارالحکومت ہونے کے ناطے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ دباؤ کا شکار ہے۔ آبادی کی تیزی سے بڑھوتری، شہر کاری، اور فوسل ایندھن پر حد سے زیادہ انحصار کی وجہ سے دہلی کو ہوا کے معیار کے ایک سنگین بحران کا سامنا ہے۔ یہ بحران نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ دہلی کی عوام کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ یہ مضمون دہلی میں ہوا کی آلودگی کے اہم اسباب، اس کے انسانی صحت پر اثرات، اور اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالتا ہے۔
*دہلی میں ہوا کی آلودگی کے اسباب*
دہلی میں ہوا کی آلودگی ایک پیچیدہ اور مختلف اسباب پر مبنی مسئلہ ہے۔ اگرچہ دنیا کے کئی شہروں کو ہوا کی آلودگی کا سامنا ہے، مگر دہلی کے معاملے میں اس کی شدت اور مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والی آلودگی کا امتزاج اسے مزید سنگین بنا دیتا ہے۔
1. *گاڑیوں کا اخراج*: دہلی میں بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ گاڑیوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ 2021 کے مطابق دہلی میں 11 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ گاڑیاں تھیں، جن میں سے بڑی تعداد ایسی تھی جو پرانی اور زیادہ آلودگی پھیلانے والی تھیں۔ خاص طور پر ڈیزل گاڑیاں نائٹروجن آکسائیڈ (NOx) اور ذرات (PM2.5) کی زیادہ مقدار خارج کرتی ہیں، جو سانس کے مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی میں ٹریفک کے دباؤ اور گاڑیوں کی زیادہ تعداد نے ہوا کی کوالٹی کو مزید خراب کر دیا ہے۔
2. *صنعتی اخراج*: دہلی میں موجود مختلف صنعتیں جیسے پاور پلانٹس اور چھوٹی بڑی فیکٹریاں، ماحول میں سلفر ڈائی آکسائیڈ (SO2)، کاربن مونو آکسائیڈ (CO)، اور دیگر زہریلے مادوں کو چھوڑتی ہیں۔ ان فیکٹریوں میں زیادہ تر وہ ہیں جو انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے اصولوں کی پابندی نہیں کرتیں، جس کی وجہ سے یہ دہلی کی ہوا کو آلودہ کرتی ہیں۔
3. *تعمیراتی سرگرمیاں*: دہلی میں مسلسل تعمیرات اور شہری ترقی کی وجہ سے گرد و غبار کی ایک بڑی مقدار فضا میں شامل ہو جاتی ہے۔ تعمیراتی جگہوں پر مناسب اقدامات کی عدم موجودگی میں یہ گرد و غبار آسانی سے پھیل جاتا ہے، جو ہوا کی کوالٹی کو مزید خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔
4. *زرعی آگ*: دہلی کے اطراف پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں فصلوں کے باقیات کو جلانا ایک بڑا مسئلہ ہے، خاص طور پر سردیوں کے دوران جب کسان کھیتوں کو صاف کرنے کے لیے بھوسہ جلاتے ہیں۔ اس سے نکلنے والا دھواں دہلی کی ہوا کو آلودہ کرتا ہے اور سموگ کی شدت میں اضافہ کر دیتا ہے، جس سے ہوا کا معیار انتہائی خراب ہو جاتا ہے۔
*صحت پر ہوا کی آلودگی کے اثرات*
دہلی میں ہوا کی آلودگی کے صحت پر اثرات نہایت خطرناک اور وسیع النطاق ہیں۔ تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ آلودگی کے بلند سطح پر سامنے آنے سے مختلف اقسام کی شدید اور دائمی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں، جو عوامی صحت کے نظام پر بوجھ بن رہی ہیں۔
1. *سانس کی بیماریاں*: ہوا میں ذرات (PM2.5 اور PM10) اور دیگر مضر گیسوں کے زیادہ مقدار میں موجودگی سانس کی بیماریوں جیسے دمہ، دائمی رکاوٹ پھیپھڑوں کی بیماری (COPD)، اور پھیپھڑوں کے کینسر کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔ دہلی میں رہنے والے بچے اور بوڑھے زیادہ تر سانس کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام آلودگی کے خلاف کمزور ہوتا ہے۔
2. *دل کی بیماریاں*: ہوا کی آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے بلکہ یہ دل کی بیماریوں کے خطرے کو بھی بڑھاتی ہے۔ PM2.5 جیسے ذرات خون میں شامل ہو کر دل کی بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر، دل کے دورے، اور اسٹروک کا سبب بن سکتے ہیں۔
3. *حمل کے دوران مسائل*: تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہوا کی آلودگی حاملہ خواتین کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ایسی خواتین جو آلودگی کے بلند سطح پر سامنے آتی ہیں، ان کے بچوں میں کم وزن اور دیگر پیدائشی مسائل ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
4. *دماغی صحت کے مسائل*: ہوا کی آلودگی کا تعلق ذہنی صحت کے مسائل جیسے بے چینی اور ڈپریشن کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھی ہے۔ آلودہ ماحول میں رہنے والے افراد اکثر ذہنی تناؤ اور دیگر ذہنی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
5. *موت کی شرح*: ہوا کی آلودگی کی وجہ سے ہر سال بھارت میں لاکھوں قبل از وقت اموات ہوتی ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد دہلی میں ہوتی ہے۔ تحقیقات کے مطابق بھارت میں ہوا کی آلودگی سالانہ 1.2 ملین سے زائد اموات کا باعث بنتی ہے۔
*حکومتی اقدامات اور پالیسیز*
ہوا کی آلودگی کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے بھارتی حکومت اور دہلی کی حکومت نے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
1. *گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (GRAP)*: 2017 میں شروع کیا گیا GRAP ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے تحت مختلف اقدامات کو آلودگی کی شدت کی بنیاد پر نافذ کیا جاتا ہے۔ ان میں تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی، گاڑیوں کی آمدورفت کو کنٹرول کرنا، اور عوامی ٹرانسپورٹ کے اختیارات کو بڑھانا شامل ہے۔
2. *اوڈ-ایون گاڑیوں کا منصوبہ*: دہلی میں گاڑیوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اوڈ-ایون منصوبہ لاگو کیا گیا، جس کے تحت گاڑیوں کو ان کے نمبر پلیٹ کی بنیاد پر مخصوص دنوں میں چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ منصوبہ خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں نافذ کیا جاتا ہے تاکہ سموگ کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
3. *عوامی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا*: دہلی میں عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام جیسے میٹرو کو وسعت دینا اور برقی بسوں کا اضافہ کرنا ہوا کی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ یہ اقدامات لوگوں کو ذاتی گاڑیوں کے استعمال سے بچا کر عوامی ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کی ترغیب دیتے ہیں۔
4. *ہوا کی کوالٹی کی نگرانی*: دہلی حکومت نے ہوا کے معیار کی نگرانی کے لیے مختلف نظام قائم کیے ہیں جو حقیقی وقت میں ہوا کی کیفیت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس سے عوام کو آگاہی ملتی ہے اور وہ اپنے حفاظتی اقدامات کر سکتے ہیں۔
*کمیونٹی اور شہری اقدامات*
حکومتی اقدامات کے علاوہ کمیونٹی اور شہری سطح پر بھی مختلف تنظیمیں ہوا کی آلودگی کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے متحرک ہیں۔
1. *آگاہی مہمات*: مختلف غیر سرکاری تنظیمیں (NGOs) اور شہری گروہ ہوا کی آلودگی کے صحت کے خطرات کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے سرگرم ہیں۔ وہ عوام کو آلودگی کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ماحول دوست طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔
2. *درخت لگانا اور صفائی کی مہمات*: بنیادی سطح پر مختلف شہری گروپ اور NGOز درخت لگانے اور صفائی مہمات چلاتے ہیں۔ درخت نہ صرف آلودگی کو جذب کرتے ہیں بلکہ یہ فضا کو صاف کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
3. *پالیسی میں شمولیت*: مختلف سول سوسائٹی کے گروہ سخت ماحولیاتی قوانین کے لیے وکالت کر رہے ہیں اور حکومتی اداروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ہوا کی آلودگی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیں۔
*ٹیکنالوجی کا کردار*
ٹیکنالوجی ہوا کی آلودگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
1. تجدیدی توانائی: شمسی اور ہوا سے توانائی کے حصول کے ذریعے فوسل ایندھن پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے، جو ہوا کی آلودگی کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔
2. *الیکٹرک گاڑیاں*: الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے سے دہلی میں گاڑیوں کے اخراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔ برقی گاڑیوں کے لیے چارجنگ انفراسٹرکچر کی ترقی اور سبسڈی دینا
3. *جدید آلودگی کی نگرانی*: سیٹلائٹ امیجری اور حقیقی وقت کے ڈیٹا تجزیے کا استعمال آلودگی کی نگرانی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
4. *اسمارٹ سٹی منصوبہ بندی*: سبز جگہوں کا ڈیزائن اور بعض علاقوں میں گاڑیوں کی رسائی کو محدود کرنا بھی آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
*نتیجہ*
دہلی میں ہوا کی آلودگی کا بحران ایک اہم چیلنج پیش کرتا ہے جس کے لیے حکومت کے مداخلت، کمیونٹی کی شمولیت، ٹیکنالوجی کی جدت، اور انفرادی ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ ہوا کی آلودگی کے صحت پر اثرات عمیق ہیں، اور مستقل عزم سے ہی دہلی میں ہوا کے معیار میں طویل مدتی بہتری ممکن ہے۔