امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں ایران کو اسرائیل پر ایک اور حملہ کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ امریکہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگرایران نے تل ابیب پر حملہ کیا تو امریکہ اسرائیلیوں کو نہیں روک سکے گا۔ ایک امریکی اہلکار اوراس معاملے سے واقف ایک سابق اسرائیلی اہلکار کے مطابق امریکہ کو لگ رہا ہے کہ ایرانا ایک بار پھراسرائیل پرحملہ کرےگا۔
یکم اکتوبرکو ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد اسرائیلی قتل و غارت گری کے ایک سلسلے کے جواب میں اسرائیل نے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا لیکن جوہری تنصیبات یا تیل کی پیداوار کی تنصیبات کو نہیں چھیڑا۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ”ہم نے ایرانیوں سے کہا ہےکہ ہم اسرائیل کو روک نہیں سکیں گے۔ ہم اس بات کو یقینی نہیں بنا سکیں گے کہ اگلا حملہ پچھلے حملے کی طرح نپا تلا اور ہدف پر ہوگا”۔امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ پیغام براہ راست ایرانیوں تک پہنچایا گیا تھا- ویسےاس طرح کے براہ راست مواصلات کا شاذ و نادر ہی انکشاف کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ سوئس حکومت کے ذریعے واشنگٹن سے تہران کو ایک پیغام پہنچایا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی انتظامیہ کا موقف بہت واضح ہے۔ ایران کو اسرائیلی حملے کا جواب نہیں دینا چاہیے۔ تاہم اگر ایران نے حملہ کیا تو ہم اسرائیل کی مدد کریں گے‘‘۔ پینٹاگان کے ترجمان جنرل پیٹ رائڈر نے جمعہ کو کہا کہ امریکہ اضافی بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائرز، ایک فائٹر سکواڈرن، ٹینکر طیارے اور امریکی فضائیہ کے کئی طویل فاصلے تک مار کرنے والے B-52 بمبار طیاروں کو مشرق وسطیٰ لے جا رہا ہے۔
رائڈر نے کہا کہ "وزیر دفاع لائیڈ آسٹن یہ واضح کیا ہے کہ اگر ایران، اس کے شراکت دار، یا ایران کے پراکسی اس لمحے کو امریکی افراد یا خطے میں مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، تو امریکہ اپنے لوگوں لوگوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا”۔