ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف وار دنیا بھر کے ممالک اور ان کی کرنسیوں کو متاثر کر رہی ہے۔ پیر کو ہندوستانی روپیہ 44 پیسے گر کر 87.9400 فی ڈالر کی تاریخی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ کمی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کے اعلان کی وجہ سے ہوئی ہے۔ روپے کی گراوٹ کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں بھی بڑی گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔ خاص طور پر میٹل سیگمنٹ کے حصص میں زبردست گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
روپے کی گراوٹ سے کیا مہنگا ہوگا؟
ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ کا براہ راست اثر عام آدمی کی جیب پر پڑے گا۔ درحقیقت روپے کے کمزور ہونے سے درآمدی اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ڈالر مہنگا ہوا تو اشیا کی درآمد پر مزید رقم خرچ کرنا پڑے گی۔ روپے کی گراوٹ سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد مہنگی ہو جائے گی جس کے باعث پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
کمزور روپے کی وجہ سے موبائل فون، ٹی وی، فریج اور اے سی جیسی الیکٹرانک مصنوعات کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ درآمدی خام مال کی لاگت سے پیداواری لاگت بڑھے گی جس سے صارفین متاثر ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے ٹیوشن فیس اور رہائش کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
روپے کی گراوٹ کی وجہ سے درآمدات پر منحصر کاروباروں کے لیے چیلنج بڑھے گا، کیونکہ ان پٹ لاگت میں اضافے سے منافع کے مارجن پر دباؤ پڑے گا۔ غیر ملکی کرنسی میں قرض لینے والی کمپنیوں کو واپسی کے زیادہ اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔ تاہم، برآمد کرنے والے کاروباروں کو کچھ فائدہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر آئی ٹی، فارما اور جواہرات اور زیورات جیسے شعبے، کیونکہ وہ بیرون ملک سے ڈالر میں ادائیگیاں وصول کرتے ہیں۔(فوٹو:بشکریہ اے بی پی یوز)