مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے امن کارکنوں نے ایک بار پھر عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے نئے فریڈم فوٹیلا کے ذریعے اسرائیل کے فوجی محاصرے میں غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا فیصلہ کیا ہے۔ ا
اس سلسلے میں انسانی اقدار اور اصولوں پر اسرائیلی بحریہ کی طرف سے غزہ کی ناکہ بندی توڑیں گے۔ تاکہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے جنگ زدہ اور بے گھر فلسطینیوں کو امداد اور خوراک کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
2010 میں بھی انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے کارکنوں نے اسی طرح کی ایک کوشش میں فریڈم فوٹیلا کے نام سے کی تھی ۔ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننا پڑا تھا اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم نو کارکن اسرائیلی حملےجاں بحق ہو گئے تھے۔
فلپ لوپس پرتگالی میڈیا کوآرڈی نیٹر نے مالٹا میں ہنڈالا نامی بحری جہاز میں قیام کے دوران کہا کہ ‘ مقصد یہ ہے کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے سول سوسائٹی اس کے ساتھ نہیں ہے۔ بلا شبہ یہ جہاز سخت مشکل اور خطرے کے ماحول میں ہو گا۔
جہاز پر موجود آسٹریلین انسانی حقوق کے کارکن مائیکل کولمین نے کہا ‘ ہم راستے پھر میں اپنے مشن کے رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہوں گے۔’ ہماری یہ سرگرمی کسی بھی طرح غیر قانونی نہیں ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سےغزہ کے لوگوں کو امدادی سامان پہنچائیں۔ ‘امریکہ کے 78 سالہ ریٹائرڈ کرنل این رائٹ نے بھی اس جہاز ہنڈالا کا وزٹ کیا۔ وہ 2010 والے فریڈم فوٹیلا کا حصہ تھے، جسے اسرائیلی حملے کا نشانہ بنایا تھا۔ رائٹ کا کہنا تھا یہ بہت بہادر لوگ ہیں ۔ رائٹ کے مطابق ہم نہیں جانتے کہ کب ہو جائے گا لیکن اپنے مشن میں بڑھ رہے ہیں۔’
جہاز پر نعرے لگ رہے ہیں اور لکھے گئے ‘ غزہ تم اکیلے نہیں ہو ‘ فلسطین کو آزاد کرو۔’ غزہ میں نسل کشی بند کرو’۔ بتایا گیا ہے کہ جہاز پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیادہ سامان ادویات پر مشتمل ہے۔