انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر آر وی اشوکن نے بچے کی پیدائش سے پہلے کی شناخت/جنسی جانچ کے بارے میں اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے ہلچل مچا دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قانونی پابندی سے لڑکیوں کی نسل کشی تو رک گئی ہے لیکن پیدائش کے بعد قتل نہیں رکا۔ انہوں نے دلیل دی کہ سماجی برائی کا ہمیشہ طبی حل نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ اس طرح کے کچھ اصول ڈاکٹروں کو پریشان کرتے ہیں، ان میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ ۔ڈاکٹر اشوکن کا کہنا ہے موجودہ قانون کے تحت ‘فارم F’ کو صحیح طریقے سے نہ بھرنے والے ڈاکٹروں کو جنس کے تعین کے ٹیسٹ کرانے والوں کے برابر سزا دی جاتی ہے۔ڈاکٹر اشوکن کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں چھ ڈاکٹر چھ ماہ سے جیل میں بند ہیں۔ کوئمبٹور میں ایک خاتون کو دو سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ہم اپنا نکتہ پیش کر رہے ہیں، حکومت کو بھی اپنی بات سامنے رکھنی چاہیے۔