امریکہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے انکار کے باوجود عارضی جنگ بندی پر قائم رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ جمعرات کو لبنان میں حملے روکنے کے حوالے سے امریکی وزیر دفاع نے لائیڈ آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہر طرح کی جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی حل اب بھی موجود ہے۔
انہوں نے لندن میں اپنے برطانوی اور آسٹریلوی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کے بعد بیان دیا اور کہا کہ دنیا کو اب ایک ہمہ گیر جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔ یہ جنگ اسرائیل اور لبنان دونوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم ان کا خیال تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان سفارتی حل اب بھی ممکن ہے۔جب ان سے اسرائیل کی حمایت کے حوالے سے ریڈ لائنز کے بارے میں پوچھا گیا تو لائیڈ آسٹن نے جواب دیا کہ امریکہ اپنے دعوے کے مطابق اسرائیل کو اپنی اور خود مختار زمینوں کے تحفظ میں مدد دینے کے اپنے عزم کو تبدیل نہیں کرے گا۔ امریکہ پورے مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج اور اہلکاروں کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔
آسٹن کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے عارضی جنگ بندی کے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو ایم ایس این بی سی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو بتایا تھا کہ دنیا کے ممالک بشمول بڑے عرب ممالک، سات ممالک کا گروپ اور یورپی یونین سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی روکنا چاہتی ہے۔
اسرائیل کی طرف سے فرانس کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرنے اور امریکہ کی حمایت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلنکن نے کہا کہ پوری دنیا یورپ اور خطے کے تمام بڑے ممالک کی جانب سے واضح طور پر بات کی جارہی ہے کہ جنگ بندی کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر بات چیت کے لیے آنے والے گھنٹوں میں نیویارک میں اسرائیلی حکام سے ملاقات کریں گے۔ نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ شمالی اسرائیل میں پوری طاقت کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے جنگ بندی کی تجاویز کو مسترد کر دیا اور کہا کہ شمال کے باشندوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی تک حزب اللہ کے خلاف لڑائی جاری رہے گی ۔