سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے آنے سے اسرائیل ایران تنازع کے خطرے میں اضافہ نہیں دیکھتے۔ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل جنگ یا خطے میں کوئی بھی جنگ ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔انھوں نے کہا امریکا کی نئی انتظامیہ کو جنگ کے خطرے میں اضافہ کرتے نہیں دیکھتے، صدر ٹرمپ بہت واضح کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی تنازع کے حق میں نہیں ہیں .
وہیں نیے امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ تنازعات سے بچنے کی کوشش کرے گا جبکہ قومی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور نہ ہی بنیادی اقدار کی قربانی دے گا۔یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ تبدیلیاں ناگزیر ہیں, مارکو روبیو نے وہاں پر جمع اسٹاف کو یقین دلایا کہ تبدیلیاں ہوں گی، لیکن یہ تبدیلیوں تباہ کن نہیں ہوں گی اور نہ ہی ان کا مقصد کسی کو سزا دینا ہے۔وزیر خارجہ نےامریکی فارن سروس ورک فورس کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اپنے نئے کردار میں کچھ خاص کام کرنے کی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے کہا۔”میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں – ان تمام لوگوں کا جو باہر کی دنیا میں اور بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں، کچھ ایسے مقامات پر جو مضبوط اور مستحکم ہیں، اور دوسرے جو زیادہ کمزور اور خطرناک ہیں۔دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی سے یوکرین کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کرنے کو کہا ہے۔واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر کو یوکرین کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیوٹن مذاکرات کی میز پر نہ آئے تو ممکن ہے روس پر پابندیاں عائد کروں، یورپی یونین کو یوکرین پر زیادہ اخراجات کرنے چاہییں