نئی دہلی:(ایجنسی)
سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانے والے ’بلی بائی‘ (Bulli Bai) ایپ کے معاملے میں آسام سے گرفتار نیرج بشنوئی نے اپنا جرم قبول کرلیا ہے۔ پولیس پوچھ تاچھ میں اُس نے کئی راز کھولے ہیں۔ اس نے بتایا ہے کہ اُسے مخصوص مذہب سے شدید ناراضگی تھی اور وہ اُن خواتین کو ٹارگیٹ کرتا تھا جو سوشل میڈیا میں مخصوص مذہب یا مخصوص آئیڈیالوجی کو لے کر ایکٹیو رہتی تھیں۔ اُس نے کہا کہ مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
آئی ایف ایس او یونٹ کے ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترا کے مطابق ملزم نیرج بشنوئی کو آسام کے جورہاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ کمپیوٹر سائنس سے بی ٹیک سیکنڈ ایئر کا طالبعلم ہے۔ نیرج نے یہ بتایا ہے کہ بلی بائی ایپ کا وہی کرئیٹر یعنی اسے بنانے والا ہے۔ پوچھ تاچھ میں نیرج نے بتایا کہ اُسی نے Github پر بلی بائی ایپ کو بنایا تھا۔ ساتھ ہی ٹوئٹر پر @bullibai_ اکاؤنٹ بھی اُسی نے بنایا تھا۔
پوچھ تاچھ میں بتایا کہ گٹ ہب اکاؤنٹ ایپ نومبر 2021 میں ڈیولپ ہوا تھا اور دسمبر 2021 میں یہ ایپ اپ ڈیٹ ہوئی تھی۔ ساتھ ہی اس نے @sage0x1 نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بنایاتھا۔ نیرج نے یہ قبول کیا ہے کہ وہ اس ایپ کے تعلق سے سوشل میڈیا پر آرہی خبروں پر نظر بنائے ہوئے تھا۔ اس نے ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ @giyu44 بنایا اور اس سے ٹوئٹ کیا تھا کہ ممبئی پولیس نے غلط لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دراصل اسی معاملے میں ممبئی پولیس نے بنگلورو اور اُتراکھنڈ سے گرفتاریاں کیں تھیں۔ اب ذرائع بتا رہے ہیں کہ ایسا ممکن ہے کہ یہ ملزمین آپس میں سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں رہتے ہوں۔ ایسی اطلاع بھی ملی ہے کہ اتراکھنڈ سے گرفتار کیے گئے ملزم نے اکاؤنٹ بنا کر نیرج کو دیا تھا جسے وہ ہینڈل کررہا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ 6 مہینے پہلے سُلّی ڈیلز والے کیس میں اب تک ان ملزمین کا کوئی رول سامنے نہیں آیا ہے۔ ان ملزمین تک پہنچنے کے لئے پولیس کو کافی محنت کرنی پڑی۔ اس معاملے میں github اور ٹوئٹر نے پولیس کی کوئی مدد نہیں کی۔ یہ گرفتاری ٹیکنیکل سرویلانس کے ذریعے انجام دی گئی۔آئی ایف ایس اویونٹ اب پولیس کسٹڈی میں لے کر اس سے پوچھ تاچھ کرے گی تا کہ اس کا مقصد، منصوبے اور اگر کوئی اور ساتھی ہے اُس کا پتہ لگایا جاسکے۔