غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حصول کے لیے مہینوں سے جاری امریکی کوششوں کے باوجود وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اس تناظر میں ابھی کچھ نیا نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کو این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم عمل ہیں لیکن ہم اس تک نہیں پہنچے ہیں۔ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ روکنے کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کی امید پر مزید بات چیت اور مشاورت کی جائے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک خطے کے اہم اداکاروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ جنگ بندی کے لیے روزانہ مسلسل کام کیا جا رہا ہے
حماس کے ایک رہنما نے ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ خلیل الحیہ کی سربراہی میں حماس کے ایک وفد نے مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ میجر جنرل حسن رشاد اور اسرائیل کے کے حکام کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں، جس میں جنگ روکنے کے بارے میں ایک تجویز تیار کرنے کے لیے نئے خیالات کے مجموعے پر بات چیت کی گئی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تحریک حماس ان تمام نظریات اور تجاویز پر بات چیت کے لیے تیار ہے جو جنگ کو روکنے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا، بے گھر افراد کی واپسی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پرسنجید گی پر مبنی ہوں۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب باخبر امریکی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل غزہ پر کسی معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔امریکہ، مصر اور قطر نے کئی مہینوں جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے ثالثی کی ہے۔ تاہم بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ خاص طور پر چونکہ اسرائیلی فریق نے غزہ سے فوج نکالنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کی کاپی قبول کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی