فیروزآباد :(ایجنسی)
فیروز آباد کے سو بستروں کے اسپتال میں مریضوں کی تعداد میں اضافے سے ڈاکٹروں اور اسٹاف کے انسانی احساسات بھی تار تار ہو گئے ہیں۔ جمعرات کی دوپہر سو بیڈ والے اسپتال میں بھرتی پانچ سالہ بچے نے دم توڑ دیا تو اسٹاف نے رجسٹرمیں نام درج کرکے کہہ دیا کہ لے جاؤ۔ بچے کی لاش کو دوسری منزل سے نیچے لانے تک کےلیے اسٹریچر بھی مہیا نہیں کرایا گیا۔ ایسے میں بے بس باپ اپنے لاڈلے کی لاش کندھے پر اٹھا کر آنکھوں میں آنسو بھرلے گیا ۔ یہ نظارہ دیکھ کر ہر کسی کی آنکھیں نم ہوگئیں ۔اس دوران ہر کوئی اسپتال کےانتظامات کو کوس رہا تھا۔
کربلا گلی نمبر سات کا رہنے والا ریتک ولد راجکمار ڈینگو سے متاثر تھا۔ اہل خانہ علاج کے لیے پرائیویٹ اسپتال لے گئے تھے۔ ڈاکٹر نے علاج کا خرچ زیادہ بتایا تو اہل خانہ سرکاری اسپتال لے کرپہنچے۔ جمعرات دوپہر ریتک نے علاج کےدوران دم توڑ دیا۔ بیٹے کی موت کے بعد والدین کا کلیجہ پھٹ گیا۔ وہیں کاغذی کارروائی پوری کرنے کے بعد اسٹاف نے کہہ دیاکہ بچہ ختم ہو گیا ہے، اسے لے جاؤ۔
اسپتال میں تعینات اسٹاف نے بچے کو اسٹریچر سے نیچے تک پہنچانے کی زحمت نہیں کی۔ اس کے بعد راج کمار اپنے لاڈلے کی لاش کو اپنے کندھے پر اٹھا کر آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے نیچے لانے کو مجبور ہوگیا۔
بچے کی لاش کو باپ کو کندھے پر لے جاتا دیکھ کر اسپتال کے باہر موجود ہر کسی کی آنکھیں نم ہو گئی۔ ریتک کی لاش کو دیکھ کر ماں بھی دہاڑے مار کر رو رہی تھی لیکن مجبوری، کوئی ساتھ نہیں تھا تو ماں اپنے لاڈلے کی لاش کو گھر لے جانے کے لیے رکشا بلاکر لائی۔
سہاگ نگری میں ڈینگو اور وائرل بخار بے قابو ہوگیا ہے۔ پرائیویٹ اسپتال میں تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو آگرہ ریفر کیا جا رہاہے۔ وہیں سوبستر والےاسپتال میں جمعرات کو 409 مریض ڈینگو اور وائرل کے بھرتی تھے۔ ان میں 272 لوگوں کی جانچ میں 142 میں ڈینگو کی تصدیق ہوئی۔ 100 سے زیادہ نئے مریضوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ او پی ڈی میں 300 سے زیادہ مریض اسپتال میں پہنچے۔ اسپتال میں پیتھالوجی کی رپورٹ دوسرے دن دستیاب کرائی جار ہی ہے ۔ سنگین مریضوں کو سات سے آٹھ گھنٹے میں رپورٹ دستیاب کرائی جا رہی ہے ۔