رام پور :(ایجنسی)
جب سے سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خاں کو مقدمات میں راحت ملنا شروع ہوئی اور 27 ماہ بعد جیل سے رہا ہوئے، تب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ ایس پی سے دوری بنائے رکھیں گے اور بی جے پی کی مدد کریں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے بی جے پی کی مدد کی ہے۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ سے خالی ہونے والی رام پور لوک سبھا سیٹ سے اپنے خاندان کے کسی فرد کے لیے انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا۔ ان کی اہلیہ تنزئین فاطمہ کے نام کا فیصلہ پارٹی نے کیا۔ وہ اس سے قبل راجیہ سبھا کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔ لیکن پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے ایک گھنٹہ قبل اعظم خاں نے اپنی اہلیہ کے لیے الیکشن لڑنے سے انکار کردیا اور پارٹی کے ایک اور رہنما عاصم راجہ کے امیدوار ہونے کا اعلان کردیا۔
اعظم خاں خود پارٹی آفس پہنچے اور عاصم راجہ کے نام کا اعلان کیا۔ خیال رہے کہ عاصم رضا بھی ان کے قریب ہیں لیکن ان کے خاندان کا کوئی فرد الیکشن لڑتا تو الگ بات ہوتی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی چاہتی تھی کہ اعظم خاں کے پریوار کا کوئی فرد الیکشن نہ لڑے۔ ان کے پریوار کا کوئی فرد الیکشن لڑتا تو تصویر کچھ اور ہوتی۔ ان کی 27 ماہ جیل میں رہنے سے پیدا ہونے والی ہمدردی ان کے امیدوار کو فائدہ پہنچاتی۔ اب وہ نہیں رہے گا۔ رام پور کے ووٹروں میں یہ پیغام گیا ہے کہ اعظم خاں ایس پی سے دور ہیں، اس لیے ایس پی امیدوار کے حق میں ان کے حامیوں کا پولرائزیشن بھی نہیں ہوگا۔ بی ایس پی اور کانگریس نے امیدوار کھڑے نہیں کیے ہیں، اس لیے اعظم خاں کےپریوار کا رکن نہ ہونے کے باوجود بی جے پی کے دھنشیام لودھی کا مقابلہ آسان نہیں ہوگا۔ پھر بھی یہ بات طے ہے کہ اعظم خاں نے اپنا کام کر دیا ہے۔