لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور جیل میں بند اعظم خان کی مشکلات ایک بار پھر بڑھ گئی ہیں۔ اس بار معاملہ محکمہ انکم ٹیکس سے جڑا ہوا ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ اعظم خان کے ٹرسٹ سے 550 کروڑ روپے وصول کرے گا۔ یہ ریکوری سابق وزیر اعظم خان کے جوہر ٹرسٹ سے کی جائے گی۔ درحقیقت یہ ریکوری جوہر یونیورسٹی میں لگائی گئی مبینہ بے نامی رقم کے عوض کی جائے گی۔ یونیورسٹی کی تعمیر پر تقریباً 350 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ لیکن خرچ کی گئی رقم کا ذریعہ ابھی تک معلوم نہیں ہے۔تقریباً ڈیڑھ سال قبل انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے اعظم خان اور ٹرسٹ کے دیگر اراکین کے احاطے پر چھاپہ مارا تھا۔ اسی عرصے کے دوران بے نامی سرمایہ کاری کے شواہد ملے۔ انکم ٹیکس نے سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) سے یونیورسٹی کی تعمیر میں ہونے والے اخراجات کا جائزہ لینے کو کہا تھا۔ یہ رقم 450 کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔ لیکن جوہر ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں صرف 100 کروڑ روپے تھے۔ ایسے میں اسے بے نامی سرمایہ کاری سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ کہ جوہر یونیورسٹی کی بنیاد اس وقت رکھی گئی تھی جب ملائم سنگھ یادو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے۔
اعظم خان اکتوبر 2023 سے جیل میں ہیں۔ اس وقت وہ ہردوئی جیل میں ہیں۔ اعظم خان پر لوگوں کی املاک کو زبردستی ہڑپ کرنے کا الزام ہے۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اور جوہر ٹرسٹ کے دیگر ارکان کو ملزم بنایا گیا۔ ٹرسٹ میں زیادہ تر لوگ اعظم خان کے خاندان سے ہیں۔