مراد آباد :(ایجنسی)
اتر پردیش کے مراد آباد میں ’نیو سائی جوس سینٹر‘ نامی دکان کو دائیں بازو کی تنظیم بجرنگ دل نے بند کر ادیا۔ اس دکان کوایک مسلم شخص ماجھولا علاقےمیں گزشتہ 15 سال سے چلا رہےہیں۔ دائیں بازو کی تنظیموں کےلوگ جمعرات کو دکان میںگھس گئے اور اس میں توڑ پھوڑ کی۔ انہیںاس دکان کےنام کولے کر اعتراض تھا۔
بجرنگ دل کے کارکنوں کاکہنا تھا کہ سائی بابا ہندو دیوتا ہیں اور ایک مسلمان دکاندار کو اپنی دکان کا نام بدلنا چاہیے۔
اس نے اس بات کی بھی دھمکی دی کہ وہ اس علاقے میں مسلمانوں کےذریعہ چلائی جارہی ان تمام دکانوںکو بند کردیں گے ، جن کے نام ہندو دیوی – دیوتاؤں کے نام پر رکھے گئےہیں ۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ پہلے تو پولیس اس معاملے پر خاموش تماشائی بنی رہی لیکن بعد میں بجرنگ دل کے مقامی رہنما نونیت شرما اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ پولیس نے یہ کارروائی اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے کے بعد کی۔ ماجھولا تھانے کے ایس ایچ او دھنجے سنگھ نے بتایا کہ 20 سے 25 لوگوں کی شناخت کی گئی ہے۔ ان لوگوں نے مسلمان دکاندار کو تھپڑ بھی مارا۔
پولیس نے دکان کے مالک شبو خان سے مزید پریشانی سے بچنے کے لیے اپنی دکان کا نام تبدیل کرنے کو کہا ہے۔
شبو خان نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ کچھ لوگ آئے اور ان کی دکان میں توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے دکان بند کر دینی چاہیے اور اس کے پیچھے کی وجہ بتائی کیونکہ وہ مسلمان ہے۔شبو خان نے کہا کہ یہ دکان ان کی اور ان کے خاندان کی زندگی کا اہم حصہ ہے۔بجرنگ دل کے کارکنوں نے شبو خان کے خلاف ہی پولیس میں شکایت دے دی تھی لیکن پولیس نے کہاکہ ان کی شکایت میںکوئی دم نہیںہے ۔