ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے ،ملک کی کم وبیش تمام اہم پارٹیاں بشمول طلبا تحریکات سڑکوں ہر اترگیے ہیں انہوں نے جولائی کی عوامی بغاوت کے دوسرے مرحلے کا اعلان بھی کردیا یے – اس سے یقیناً شیخ حسینہ کی مشکلات میں اضافہ ہوگا – ملک کی نوتشکیل نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کی قیادت میں مظاہرین نے جمعہ کو شاہ باغ چوراہے کی ناکہ بندی کی، جولائی کی بغاوت کے "دوسرے مرحلے” کا اعلان کرتے ہوئے اور عوامی لیگ (AL) پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔این سی پی کے چیف آرگنائزر (ساؤتھ) حسنات عبداللہ اور اس سے قبل طلبہ کی زیرقیادت بغاوت کے ایک اہم رہنما کی کال کا جواب دیتے ہوئے مختلف جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماؤں ، کارکنوں نے ناکہ بندی کی
ملک کے معروف انگریزی روزنامہ ڈھاکہ ٹریبیون Dhaka tribune کی خبر کے مطابق مظاہرین بنیادی طور پر دو گروپوں پر مشتمل ہیں: جولائی کی بغاوت کے بعد کی جماعتیں اور تنظیمیں، اور اسلام پسند جماعتیں اور تنظیمیں۔ دونوں ہی حالیہ مہینوں میں عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔اس اتحاد کے قابل ذکر ارکان میں انقلاب منچہ، اینٹی فاشسٹ اتحاد، اور جولائی منچہ شامل ہیں۔ اس میں شامل اسلامی جماعتوں اور تنظیموں میں جماعت اسلامی، بنگلہ دیش اسلامی چھاترا شبیر، اسلامی تحریک بنگلہ دیش، اور حزب اسلامی بنگلہ دیش، اور دیگر شامل ہیں۔اس اتحاد میں انقلاب منچہ، اینٹی فاشسٹ اتحاد، اور جولائی منچہ شامل ہیں۔اس میں شامل اسلامی تنظیمیں اور بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی، دیش اسلامی چھاترا شبیر، اسلامی تحریک دیش، اور حزب اسلامی بنگلہ دیش، اور دیگر شامل ہیں۔
•••سرکار کا ردعمل
دریں اثنا عبوری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ عوامی لیگ پر پابندی کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ یہ بات جمعہ کو چیف ایڈوائزر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتائی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت مختلف سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے عوامی لیگ پر آمرانہ حکمرانی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے الزام میں پابندی لگانے کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔۔