راجستھان ہائی کورٹ نے بیاور بلیک میل ریپ کیس میں ملزموں کے گھروں کو بلڈوز کرنے پر روک لگادی ،اسی کے ساتھ کورٹ نے ریاستی سرکار کو سخت پھٹکار بھی لگائی ـ اس معاملہ میں جن ملزموں کے گھروں کو نوٹس دیا گیا تھا عدالت ان پریواروں کی طرف سے دائر عرضیوں کی سماعت کررہی تھی – ،جڈٹس مہیندر کمار گوئل کی بنچ ان درخواستوں کی سماعت کررہی ہے
درخواست گزاروں کے وکیل سید سادات نے عدالت میں دلیل دی کہ ملزمان کو 20 فروری کو مکانات کو مسمار کرنے سے متعلق وجہ بتاؤ نوٹس موصول ہوا تھا جس پر انہوں نے بروقت جواب داخل کرایا تھا لیکن اس کے باوجود ریاستی حکومت ان کے جواب پر کوئی فیصلہ نہ کرتے ہوئے ان کے مکانات گرانے پر تلی ہوئی ہے۔
اس معاملے میں راجستھان کے محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری، بیور کے ضلع کلکٹر، پولیس سپرنٹنڈنٹ اور بیجے نگر میونسپلٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔ ان کی طرف سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جی ایس گل اور منوج کمار عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ جو لوگ اس معاملہ میں ملزم ہیں وہ سبھی گرفتار ہوچکے ہیں،ان کے گھروں پر نوٹس چسپاں کیے گیے ہیں لیکن جن گھروں کو توڑنے کی بات کہی گئی ہے وہ ملزموں کے نہیں بلکہ ان کے دادا,چاچا اور دادا کے ہیں – وکیل نے کہا کہ چونکہ یہ ملزموں کے مکان نہیں ہیں اس لیے ان کو گرایا نہیں جاسکتا ـاس کے علاؤہ نگر پالیکا نے نومبر 2024میں جاری رہنما اصولوں کی ایک بھی شق کی پیروی نہیں کی ـ ملزموں کے پریواروں کو نگر پالیکا ایکٹ 2009 کی دفعہ،145اور294کے تحت نوٹس بھجے گیے تھے،اس نوٹس میں ان کو مکانوں کا پاس کردہ نقشہ،مالکانہ حق سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کو کہا تھاـعدالت نے معاملہ سماعت ملتوی کرتے ہویے گیارہ مارچ کی تاریخ سماعت کے لیے مقرر کی اس وقت تک اسٹیٹس کو بنارکھنے کا حکم دیا