کانگریس نے کہا کہ بنارس میں بی ایچ یو کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے والے بی جے پی آئی ٹی سیل کے دو اہلکاروں کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ ستیہ ہندی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اطلاعات کے مطابق جب وہ جیل سے باہر آئے تو جشن کا سماں تھا اور ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ بتا دیں – اجتماعی عصمت دری کے بعد، بی جے پی آئی ٹی سیل کے ان اہلکاروں کو بی جے پی کی مہم چلانے کے لیے مدھیہ پردیش بھیجا گیا تھا اور وہاں وہ گھر گھر جا کر ‘مودی کی گارنٹی’ بانٹ رہے تھے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ بی جے پی آئی ٹی سیل کے یہ اہلکار جنہوں نے اجتماعی عصمت دری کی ہے، ان کاپارٹی میں بڑا قد ہے۔ مودی-یوگی، جے پی نڈا اور بی جے پی کے بڑے لیڈروں کے ساتھ ان کی تصویریں موجود ہیں۔ یہ پورا واقعہ نام نہاد ‘خواتین کی حفاظت’ کے حوالے سے نریندر مودی اور بی جے پی کی منافقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ان ملزمان میں سے ایک کنال پانڈے اور دوسرا ملزم آنند عرف ابھیشیک چوہان ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یکم نومبر 2023 کو IIT-BHU کی 20 سالہ بی ٹیک طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یکم نومبر کی رات IIT BHU کیمپس میں ایک طالبہ کے ساتھ ہولناک جنسی تشدد ہوا۔ طالبہ اپنے ہاسٹل جا رہی تھی۔ اسی دوران اسے ایک بائک پر سوار تین افراد نے یرغمال بنا لیا۔ جس نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور پھر اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ یکم نومبر کے واقعے کے فوراً بعد، بی ایچ یو کے طلباء نے متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا، لیکن یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس نے احتجاج کرنے والے طلباء پر وحشیانہ تشدد کیا۔ آئی آئی ٹی بی ایچ یو کے طلباء خاموش نہیں رہے ۔ ان کی تحریک جاری تھی۔ دو ماہ بعد پولیس نے اس معاملے میں تینوں ملزمین کو گرفتار کر لیا۔ کیونکہ ان میں سے دو ملزمان کو پارٹی نے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی مہم چلانے کے لیے بھیجا تھا۔ پولیس ان کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی۔
*کیوں ملی ضمانت:
دونوں ملزمان کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ سرکاری فریق اس معاملے میں ملزموں کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا۔ ان میں سے کسی کا بھی کوئی پرانا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ان دونوں پر کسی جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ عدالت عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے مقدمات میں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ضمانت نہیں دیتی ہے۔ عصمت دری کے ملزم بعض اوقات چار سال تک جیل میں رہتے ہیں، تب ہی انہیں ضمانت مل جاتی ہے۔ لیکن اس کیس میں ملزم کو آٹھ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ بی جے پی کی حکومت والے یوپی میں حکومتی فریق یعنی پولیس کو ٹھوس ثبوت تلاش کرنے تھے۔ لیکن جب گرفتاری میں ہی دو ماہ لگ گئے تو پھر ثبوت کی کیا امید کی جا سکتی ہے۔