واشنگٹن :
امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اور ورکس ایجنسی (اُنروا) کی مالی امداد بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن نے فلسطینی عوام کی اقتصادی ترقی اور انسانی امداد کے لیے منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
اس نے بیان میں وضاحت کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے اُنروا کی انسانی امداد کے ضمن میں 15 کروڑ ڈالر دیے جائیں گے،ساڑھے سات کروڑ ڈالر غرب اردن اور غزہ میں ترقیاتی کاموں اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور امریکہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی جانب سے ایک کروڑ ڈالر امن پروگراموں کے لیے مہیا کیے جائیں گے۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ (فلسطینیوں کے لیے) ’اہم سیکورٹی امدادی پروگراموں‘ کو بحال کردے گی۔
اسرائیل اور ری پبلکن پارٹی کے اعلیٰ عہدے داروں نے فلسطینیوں کی مالی امداد بحال کرنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی عوام کا تحفظ بھی چاہتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے فلسطینی سیکورٹی فورسز کی معاونت سے غربِ اردن میں قانون کی حکمرانی کے فروغ میں مدد ملے گی اور سیکورٹی اداروں کی استعدادکار میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی جانب سے اُنروا کو مہیا کی جانے والی تمام مالی امداد بند کردی تھی۔بائیڈن انتظامیہ نے ان کے دیگر بہت سے فیصلوں کی طرح اس اقدام کو کالعدم کردیا ہے اور فلسطینیوں کی مالی امداد بحال کردی ہے۔
صدر ٹرمپ میں واشنگٹن میں تنظیم آزادیِ فلسطین (پی ایل او) کے دفتر کو بھی بند کردیا تھا اور امریکہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کردیا تھا۔
صدر جوبائیڈن نے جنوری میں برسراقتدار آنے کے بعد فلسطینیوں کی مالی امداد بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔وہ تنازع فلسطین کے دوریاستی حل کے حامی ہیں اور وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے ذریعے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔