گوہاٹی :
خبروں کی شکل میں بی جے پی کے اشتہار شائع کرنے کے لئے الیکشن کمیشن نے آسام کے آٹھ اخباروں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی ان تمام 47 نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی جہاں ہفتہ کو پہلے مرحلے میں ووٹنگ ہوئی تھی۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی (بھاشا) کی رپورٹ کے مطابق افسران نے بتایا کہ کانگریس کی شکایت کے بعد یہ نوٹس اخباروں کو بھیجا گیا ہے۔ اس شکایت میں کانگریس نے الزام لگایا کہ یہ اشتہار الیکشن کمیشن کی ہدایت ، انتخابی ضابطہ اخلاق اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی خلاف ورزی ہے۔ نوٹس میں آسام کے چیف الیکٹورل آفیسر نتن کھڑے نے اخبارات سے رپورٹ بھیجنے کو کہا ہے جس میں ان کی پوزیشن کی وضاحت کی گئی ہے۔ افسران نے بتایا کہ اخبارات نے اپنی رپورٹیں پیش کی ہیں جو الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ارسال کردی گئی ہیں۔اس سے پہلے کانگریس کی آسام یونٹ نے آسام کے وزیر اعلیٰ سربانند سونوال ، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا ، ریاستی بی جے پی کے سربراہ رنجیت کمار داس اور آٹھ سر فہرست اخباروں کے خلاف شکایت دی تھی جنھوں نے مبینہ طور پر ’نیوز فارمیٹ‘ میں اشتہارات شائع کیے تھے۔ اتوار کی رات یہ شکایت ڈس پور پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔آسام پردیش کانگریس کمیٹی (اے پی سی سی) کے قانونی یونٹ کے صدر نیرن بورا نے کہا کہ یہ بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ عوامی ضابطہ اخلاق ، 1951 کے ماڈل ضابطہ اخلاق، الیکشن کمیشن اور میڈیا کے رہنما اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کو احساس ہے کہ وہ انتخابات ہار رہے ہیں ، لہٰذا وہ رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے لئے غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے اختیار کر رہے ہیں۔بورا نے کہا کہ اشتہارات اخباروں کے صفحہ اول پر رکھے گئے تھے تاکہ ووٹروں کے ذہنوں کو متاثر کیا جاسکے اور یہ جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی اشتہار عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 126 اے کی واضح خلاف ورزی ہے جس میں دو سال قید کی سزا کاالتزام ہے ، اور جرمانہ ہے۔ ریاستی کانگریس نےگزشتہ روز آسام کے چیف انتخابی افسر اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کو الیکشن کمیشن میں اشتہارات کی اشاعت کے خلاف شکایت کی اور بی جے پی اور اخبارات کے خلاف فوری کارروائی کی مانگ کی۔