تحریر:وکاس کمار
اترپردیش میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ پارٹیوں نے امیدواروں کا اعلان شروع کر دیا، لیکن اس دوران داغدار امیدواروں کا بھی چرچا ہونے لگا ہے۔ بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی برج لال نے کہا کہ ایس پی غنڈوں، فسادیوں کو ٹکٹ دے کر غنڈہ اور دنگا راج کو واپس لانا چاہتی ہے۔ انوراگ ٹھاکر نے کہا تھا کہ فساد کرنے والے ایس پی کے پاس جاتے ہیں، جو لوگ بی جے پی میں آتے ہیں وہ فسادات کو روکتے ہیں۔ اکھلیش یادو بھی پیچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی سب سے بڑی غنڈہ پارٹی ہے۔ مطلب واضح ہے۔ بی جے پی اور ایس پی بتانا چاہتے ہیں کہ کس کی قمیض زیادہ سفید ہے۔ یہ جاننے کے لیے آئیے دونوں پارٹیوں کے کچھ پرانے ریکارڈز کا جائزہ لیتے ہیں۔ تب تصویر واضح ہو جائے گی۔
سال 2017 میں بی جے پی-ایس پی میں سب سےزیادہ کس کے داغدار امیدوار؟
اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 میں بی جے پی اور ایس پی کے درمیان مقابلہ نظر آرہا ہے۔ ایسے میں داغدار امیدواروں کی حقیقت جاننے کے لیے ان جماعتوںپارٹیوں کا سال 2017 کے امیدواروں کے ریکارڈ کو کھنگالنا ضروری ہے۔ سال 2017 میں سب سے زیادہ بی ایس پی نے داغدار امیدوار اتارے تھے۔ ان کے 400 میں سے 150 پر فوجداری مقدمہ درج تھا۔ بی جے پی دوسرے نمبر پر تھی۔ انہوں نے 383 امیدوار کھڑے کیے تھے جن میں سے 137 کے خلاف مقدمات درج تھے۔ اب ایس پی کے اعداد و شمار بھی جان لیں۔ ایس پی کے 307 امیدواروں میں سے 113 امیدوروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج تھے۔ آر ایل ڈی کے 276 میں سے 56، کانگریس کے 114 میں سے 36 اور 1453 آزاد امیدواروں میں سے 150 کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔
سنگین فوجداری مقدمات میں ان لوگوں کے اعداد و شمار بھی جان لیتےہیں۔ اس زمرے میں وہ لوگ آتے ہیں جنہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس کی سزا 5 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ غیر ضمانتی جرائم- ایسے جرائم جن سے سرکاری خزانے کو نقصان ہوتا ہے وہ بھی اس زمرے میں آتے ہیں۔
سال 2017 میں بی ایس پی کے پاس سب سے زیادہ سنگین جرم والے امیدوار تھے۔ ان کی تعداد400 میں سے 123 تھی۔ بی جے پی کے 383 میں سے 100 پر سنگین مقدمات درج تھے۔ ایس پی کے 307 میں سے 88، آر ایل ڈی کے 276 میں سے 48 اور کانگریس کے 114 میں سے 25 کے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات درج تھے۔
سال 2017 میں تقریباً ہر دوسری سیٹ پر 3 مجرمانہ مقدمات والے امیدوار
سال 2017 میں کل 4853 امیدوار میدان میں تھے۔ ان میں سے 4823 امیدواروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ 859 کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ یہ کل امیدواروں کا تقریباً 18 فیصد ہیں۔ 15 فیصد سے زیادہ وہ تھے جن پر سنگین فوجداری مقدمات درج تھے۔ یہی نہیں ۔ مجرمانہ پس منظر کے حامل امیدوار پارٹیوں کے لیے کتنے خاص ہوتے ہیں، آئیے اسے ایک اور اعدادوشمار سے سمجھتے ہیں۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں حساس انتخابی حلقوںکی نشاندہی کی گئی۔ یہ ایسے حلقے تھے جہاں 3 یا اس سے زیادہ ایسے امیدوار تھے، جن کے خلاف فوجداری مقدمات درج تھے۔ رپورٹ میں ایسی 152 (38 فیصد) نشستوں کا انکشاف ہوا، یعنی تقریباً نصف یا یوں کہہ لیں کہ الیکشن میں ہر دوسری سیٹ پر تین یا اس سے زیادہ مجرمانہ مقدمات والے امیدوار لڑ رہے تھے۔
(بشکریہ: دی کوئنٹ ہندی)