وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر میں جاری ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلانے کے لیے آج 19 اگست کو سری نگر پہنچے۔ نئی دہلی کی جانب سے 2019 میں اس متنازعہ علاقے کی نیم خود مختار حثیت ختم کیے جانے کے بعد یہ اس علاقے میں منعقد کرائے جانے والے پہلے انتخابات ہیں۔
مودی نے ایک ایسے وقت میں سری نگر کا دورہ کیا ہے ، جب وہاں نئی دہلی کی کشمیر کے حوالے سے پالیسیوں کی شدید عوامی مخالفت پائی جاتی ہے۔ بھارت سرکار کی جانب سے پانچ سال قبل اٹھائے جانے والے اقدام نے اس خطے کی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے علیحدہ آئین کو بھی معطل کر دیا اور سابقہ ریاست کو وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں غیر مقامی افراد کے لیے زمین اور ملازمتوں کے حصول پر عائد پابندیوں کو بھی ختم کر دیا تھا۔مودی نےریلی سے خطاب میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”ہم نے پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ ہم (خطے کی) ریاست کا درجہ بحال کریں گے۔ صرف بی جے پی ہی اس عہد کو پورا کرے گی۔‘‘ ۔
یہ مودی کا حالیہ دنوں میں اس مسلم اکثریتی علاقے کا دوسرا انتخابی دورہ تھا، جس میں وہ انتخابات میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہے رہیں۔ ان انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ بدھ کے روز ہوئی اور اس میں ٹرن آؤٹ اچھا رہا تھا۔ کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں نے مودی حکومت کی جانب سے کشمیر سے متعلق کی گئی آئینی اور انتظامی تبدیلیوں کو کالعدم کرنے کے لیے جدوجہد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔گزشتہ ہفتے مودی نے جنوبی ڈوڈا ضلع میں اسی طرح کی ایک ریلی سے خطاب کیا تھا۔ پولنگ کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو منعقد کیے جائے گا۔ یہ عمل لاجسٹک وجوہات اور علاقے میں ممکنہ تشدد کو روکنے کے لیے فوجیوں کے نقل و حرکت کی وجہ سے تعطل کا شکار بھی ہوا تھا۔ انتخابی نتائج کا اعلان آٹھ اکتوبر کو متوقع ہیں۔