نئی دہلی:
سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کی ذاتی طور پر اور کمپنیوں کا پیسہ 2020 میں بڑھ کر 2.55ارب سوئس فرانک (20,700کروڑ روپے سے زیادہ)پر پہنچ گیا ہے۔ یہ اضافہ نقد جمع کے طور پر نہیں بلکہ سیکورٹیز ، بانڈسمیت دیگر مالیاتی مصنویات کے ذریعہ رکھی گئی ہولڈنگ سے ہوا ہے ۔ حالانکہ اس دوران بینک کے پاس صارفین کی جمع رقم کم ہوئی ہے ۔ سوئٹزرلینڈ کےسینٹرل بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری سالانہ اعدادوشمار سے یہ جانکاری دی گئی ہے ۔
سوئس بینکوں میں یہ فنڈ بھارت میں واقع برانچوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے ذریعہ رکھے گئے ہیں۔ سوئس بینکوں میں ہندوستانی صارفین کا مجموعی فنڈ2019 کے آخر میں 89.9کروڑ سوئس فرانک (6,625کروڑ روپے)تھا۔ یہ 2020 میں بڑھ کر 2.55ارب سوئس فرانک (20,632کروڑ روپے )پر پہنچ گیا ۔ اس سے پہلے لگاتار دو سال اس میں گراوٹ آئی۔ تازہ اعدادو شمار 13 سال میں سب سے اوپر ہے۔ غور طلب ہے کہ 2014 میں سرکار بننے سے پہلے این ڈی اے کے لیڈر لگاتار بیرون ملک رکھی گئی رقم کو کالا دھن بتاتے ہوئے اسے واپس لانے کی یقین دہانی کراتے رہے تھے، حالانکہ سوئس بینک میں بھارتیوں کی رقم بڑھنا اس کے برعکس اشارہ کرتا ہے ۔
سوئس نیشنل بینک (ایس این بی) کے اعدادوشمار کے مطابق 2006 میں یہ تقریباً 6.5 ارب سوئس فرانک کی ریکارڈ ترین اونچائی پر تھا۔ اس کے بعد اس میں 2011,2013 اور 2017 کو چھوڑ کر گراوٹ آئی۔ ایس این بی کے مطابق 2020 کے آخر میں ہندوستانی صارفین کے معاملے میں سوئس بینک کی کل دینداری 255.47 کروڑ سی ایچ ایف (سوئس فرانک) ہے۔ اس میں 50.9کروڑ سوئس فرانک (4,000کروڑ روپے سے زیادہ) کسٹمر ڈپازٹ کی شکل میں ہیں۔
وہیں 38.3کروڑ سوئس فرانک (3,100کروڑ روپے سے زیادہ) دوسرے بینکوں کے ذریعہ رکھے گئے ہیں۔ ٹرسٹ کے ذریعہ 20 لاکھ سوئس فرانک (16.5کرروڑ روپے) جبکہ زیادہ سے زیادہ 166.48کروڑ سوئس فرانک (تقریباً 13,500کروڑ رپے) بانڈ، سیکورٹیز اور دیگر مالیاتی مصنوعات کی شکل میں رکھے گئے ہیں۔
ایس این بی نے کہا کہ کسٹمر اکاؤنٹ جمع کی شکل میں درجہ بند فنڈ حقیقت میں 2019 کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔ 2019 کے آخری میں یہ 55 کروڑ سوئس فرانک تھا۔ ٹرسٹ کے ذریعہ رکھی گئی رقم بھی 2019 میں 74 لاکھ سوئس فرانک کے مقابلے گزشتہ سال آدھے سے بھی کم ہو گیا ہے ۔ حالانکہ دوسرے بینکوں کے ذریعے سے رکھا گیا فنڈ 2019 کے 8.8 کروڑ سوئس فرانک کے مقابلے تیزی سے بڑھا ہے ۔ 2019 میں چاروں معاملوں میں فنڈ میں کمی آئی تھی۔
دریں اثناء بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹ ( بی آئی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق 2020 میں اس طرح کا فنڈ تقریباً 39 فیصد بڑھ کر 12.59کروڑ ڈالر (932کروڑ روپے) پہنچ گیا۔ ایک وقت ہندوستانی اور سوئس حکام ہندوستانی کے سوئس بینکوں میں جمع کے بارے میں بی آئی ایس کے اعدادوشمار کو زیادہ قابل اعتماد مانتے تھے۔ سوئس حکام نے ہمیشہ کہاہے کہ ہندوستانیوں کی سوئٹزرلینڈ میں جمع جائیداد کو کالا دھن نہیں مانا جاسکتا ہے اور وہ ٹیکس دھوکہ دہی اور ٹیکس چوری کے خلاف ہمیشہ بھارت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
ہندوستان اور سوئٹزرلینڈ کے مابین ٹیکس سے متعلق معاملات پر تفصیلات کا ازخود تبادلہ 2018 سے جاری ہے۔ اس انتظام کے تحت سوئس مالیاتی اداروں میں سال 2018 کے بعد سے رکھے گئے تمام ہندوستانی باشندوں کی تفصیلی مالی تفصیلات ستمبر 2019 میں ہندوستانی ٹیکس حکام کو فراہم کی گئیں۔ ہر سال سسٹم کے تحت اس پر عمل آوری کیا جاناہے۔