انتخابات سے ایک دن پہلے منگل کو مہاراشٹر میں بڑا ہنگامہ ہوا۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر ‘ووٹ کے لیے پیسے بانٹنے’ کا الزام لگایا گیا ہے۔ بہوجن وکاس اگھاڑی یا بی وی اے پارٹی کے حامیوں نے ہوٹل پر دھاوا بول دیا اور تاوڑے کے چہرے پر نقدی پھینک دی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور تاوڑے کو وہاں سے لے گئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق بعد میں پہنچنے والی الیکشن کمیشن کی ٹیم نے ہوٹل کے کمروں سے تقریباً 10 لاکھ روپے برآمد کر لیے۔اس سے پہلے تاوڑے کو ممبئی کے ایک ہوٹل میں بی وی اے کارکنوں نے گھیر لیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ تاوڑے اسے بانٹنے کے لیے 5 کروڑ روپے لے کر یہاں آئے تھے۔ تاہم تاوڑے نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ بی وی اے کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں تاوڑے کو گھیر رکھا ہے .خبر کے مطابق بی وی اے کے کارکنوں اور نالہ سوپارہ کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے الزام لگایا کہ تاوڑے اپنے امیدوار راجن نائک کو تقسیم کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے لے کر آئے تھے۔ حالانکہ بی جے پی اور ونود تاوڑے نے ان الزامات کو یکسر مسترد کیا ہے۔ دریں اثنا الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں تاوڑے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ویرار ایسٹ میں اس معاملے پر کافی ہنگامہ دیکھا گیا، جہاں ہتیندر ٹھاکر کی قیادت میں بہوجن وکاس اگھاڑی (بی وی اے) کے ارکان کی بی جے پی کارکنوں سے جھڑپ ہوگئی۔ یہ جھڑپ ویرار ایسٹ کے ہوٹل ویوانتا میں ہوا، جہاں تاوڑے نے بی جے پی کے نالاسوپارہ حلقہ کے امیدوار راجن نائک کے ساتھ میٹنگ بلائی تھی۔ بی وی اے کے کارکنوں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے میٹنگ میں خلل ڈالا کہ رقم تقسیم کی جارہی ہے۔ حالانکہ بعد میں تاوڑے کی گاڑی کی تلاشی لی گئی لیکن وہاں سے کوئی رقم نہیں ملی
وسئی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ایک لال ڈائری دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ ڈائری ملی ہے جس میں 15 کروڑ روپے کے لین دین کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ ان کے والد ہتیندر ٹھاکر کا کہنا ہے کہ تاوڑے نے ان سے کئی بار معافی مانگی ہے۔ بی وی اے کے سربراہ ہتیندر ٹھاکر نے کہا کہ بی جے پی کارکنوں نے مجھے بتایا کہ ونود تاوڑے 5 کروڑ روپے لے کر آرہے ہیں۔ میں اپنے حامیوں کے ساتھ آیا تھا۔ ہمیں ایک ڈائری ملی ہے، جس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ پولیس اور الیکشن کمیشن کو کارروائی کرنی چاہئے۔ ہوٹل کا سی سی ٹی وی نیٹ ورک بھی بند تھا اور میرے آنے کے کافی دیر بعد اسے آن کر دیا گیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ بھی اس میں شامل ہے اور ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔