شاہنوازبدرقاسمی
ہندوستان کی چندمعتبر ملی جماعتوں میں امارت شرعیہ بہار، اڈیسہ وجھارکھنڈ کا نام سرفہرست ہے،اس سوسالہ ادارہ نے کئی تاریخ ساز کارنامے انجام دئیے ہیں،حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد رحمتہ اللہ سے لیکر حضرت مولانا منت اللہ رحمانی، قاضی مجاہدالاسلام قاسمی، ؒ مولانا نظام الدین ؒ جیسی اہم شخصیات نے امارت شرعیہ کی تعمیر وترقی اور استحکام میں اہم کردار ادا کیااور اس ادارہ کو ملکی سطح پر ایک نئی شناخت اور پہچان دی،ان دنوں حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی وفات کے بعد نئے امیرشریعت کے انتحاب کو لیکر جو مسائل اور مشکلات درپیش ہیں وہ انتہائی افسوس ناک اور لمحہ فکریہ ہے،ہر دور کے ایسے علماء اور اہل علم جو اس عظیم منصب کے اہل تھے انہیں یہ ذمہ داری دی گئی لیکن موجودہ انتخاب سے قبل عہدہ طلبی کا جو گھٹیا کھیل کھیلا گیا وہ تاریخ کاایک سیاہ باب ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی اپنی وفات سے چند دن قبل بہار کے ضلع ارریہ سے تعلق رکھنے والے دارالعلو م وقف دیوبند کے ایک سینئر استاذ مولانا محمد شمشاد رحمانی کو نائب امیرشریعت کی اہم ذمے داری سپرد کرگئے الحمد للہ نائب امیر شریعت اور قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی کی سربراہی میں اس وقت امارت شرعیہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں،انتحاب امیر کو لیکر مجلس شوری کے تین گروپ نے الگ الگ تاریخ کا اعلان کرکے محبان امارت شرعیہ کو بے چینی میں ڈال دیا اور ایسا لگنے لگاتھا اب امارت شرعیہ کو کئی حصوں میں ٹوٹنے سے کوئی بچا نہیں سکتا لیکن اللہ جزائے خیر عطاء فرمائے نائب امیر شریعت کو جن کی حکمت عملی اور کوششوں سے تمام اراکین شوری نے ایک انتخاب پر متفق ہوگئے۔
9اکتوبر کو اگلے امیرشریعت کا انتخاب ہونا ہے،دستور اور روایت کے مطابق ارباب وحل وعقد اور اراکین شوری کے ساتھ امارت شرعیہ کے تمام معزز کارکنان اس انتخاب کو کامیاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن چندشر پسندعناصر ایسے بھی ہیں جو ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی اس انتخاب کو منتازعہ بنانے کی بھر پور کوشش میں لگ گئے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ بے بنیاد خبریں، غلط معلومات اور افواہوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کو گمراہ کرکے انتشتار و اختلاف پھیلارہے ہیں،اس تحریر کے ذریعہ ہم اپنے تمام محبان امارت شرعیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غلط فہمی کے شکارنہ ہوں اور سوشل میڈیا کے بہکاوے میں نہ آئیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ امارت شرعیہ کی جو کو نقصان پہنچا ہے اس کی بھرپائی ممکن نہیں ہے اس لئے ہمیں احتیاط کے ساتھ ملت کے اس عظیم سرمایہ اور اپنے بزرگوں کی امانت کی حفاظت کرنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔
اراکین شوری کے ذریعہ متعین کردہ انتخابی کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عظیم انتخاب کیلئے صاف،شفاف اور مثالی طریقہ کارکو یقینی بنائیں،امیرشریعت کے دعویدار وں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عہدہ طلبی میں حد سے تجاوز نہ کریں،اس عہدہ کا جو مقام اور مرتبہ ہے اس کاخیال رکھیں، محبان امارت شرعیہ کو مزید شرمندہ نہ کریں اگر آپ نے اپنا بھروسہ کھودیا تو یاد رکھئے اس کے نقصانات کااندازہ لگانا مشکل ہے،سوشل میڈیا کی خبروں اور افواہوں پر کنٹرول کرنا بیحد ضروری ہے ورنہ مزید مسائل اور مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں امید ہے کہ ذمہ داران اورمحبانِ امارت شرعیہ ضرور توجہ فرمائیں گے۔
ارباب حل وعقد کے اس عظیم اجتماع میں جنہیں اتفاق رائے یا اکثریت سے امیرشریعت کیلے منتخب کرلیا جائے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے انہیں بحسن وخوبی قبول کرلیں اس کے بعد الزام تراشی ہرگز مناسب نہیں ہوگا،اس سوسالہ تاریخی ادارہ کو بچانا صرف امارت شرعیہ کے ذمہ داران نہیں بلکہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔یاد رکھئے ہماری کسی بھی تحریر،تقریر یا تخریبی عمل سے امارت شرعیہ کو نقصان پہنچتاہے تو اس کا ذمہ دار ہم یا آپ خود ہوں گے دونوں جہان میں جواب دہی کیلے تیار رہنا چائیے،جن سے جو غلطیاں ہوگئی ہیں اللہ معاف فرمائے لیکن مزید غلطیوں کے بجائے امارت شرعیہ کی فکر کریں اور اور ادارہ کو محبت میں نقصان پہچانے کے بجائے مضبوط کریں۔
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)