وقف ترمیمی بل پر تجاویز دینے کی مہلت ختم ہوگئی۔ دریں اثنا، بدھ (25 ستمبر) کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے رکن اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے تجاویز کے حوالے سے بے سروپا الزامات کے ساتھ بڑا دعویٰ کیا۔ واضح ہو نشی کانت دوبے اپنے مسلم مخالف رخ کے پہچانے جاتے ہیں ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق جے پی سی کے سینئر رکن نشی کانت دوبے نے وقف ترمیمی بل پر جے پی سی صدر جگدمبیکا پال کو خط لکھا ہے۔ نشی کانت دوبے نے جگدمبیکا پال کو خط لکھ کر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ جے پی سی کو موصول ہونے والے 1 کروڑ 25 لاکھ خطوط کی زبان وہی ہے، جس میں وقف ترمیمی بل کو فوری طور پر منسوخ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعے یہ تجاویز بھیجے جانے کا امکان ہے۔
دوبے کے الزام کے مطابق اسے بین الاقوامی سطح پر کنٹرول کیا جا رہا ہے اور ملک کے اندر ماحول کو خراب کرنے کی بین الاقوامی سازش رچی جا رہی ہے۔ خط میں انہوں نے اسے ملکی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
*سازش کے پیچھے بین الاقوامی اسلامی تنظیم
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کو لکھے گئے خط میں نشی کانت دوبے نے کہا کہ اس کے پیچھے بین الاقوامی اسلامی تنظیمیں ہیں، جو ملک کے نظام کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مفرور اسلامی بنیاد پرست ذاکر نائیک اور دیگر ہمارے ملک کے نوجوانوں میں انتشار پھیلانے اور انہیں وقف ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کے خلاف کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
*’اسے قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر دیکھیں’
انہوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ جے پی سی کو جمع کرانے میں ذاکر نائیک کے نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی مکمل چھان بین کی جانی چاہئے۔ اگر یہ درست پایا جاتا ہے تو یہ ہندوستان کی قانون سازی کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے اور اسے قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
*غیر ملکی ایجنسیوں اور بنیاد پرست تنظیموں کے ملوث ہونے کے الزامات
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشی کانت دوبے نے الزام لگایا کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف غیر ملکی اداروں جیسے آئی ایس آئی، چین ، جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور طالبان جیسی بنیاد پرست تنظیموں کا ملوث ہونا سنگین تشویش کا باعث ہے۔اس خط میں جو کچھ تحریر کیا گیا وہ صرف شبہات والزامات پر مبنی ہے ٹھوس حقائق کا کوئی حوالہ نہیں (اے بی پی کے ان پٹ کے ساتھ)