نئی دہلی :
مین اسٹریم میڈیا خاص طور سے الیکٹرانک میڈیا اسلامی فوبیا یا مسلم فوبیا کا بری طرح شکار ہے کہ اسے آنکھ کا تنکا بھی شہتیر نظر آتا ہے۔ وہ مچھر چھانتا ہے اور ہاتھی نگلتا ہے۔ ان دنوں اتراکھنڈ میں مہا کمبھ چل رہا ہے جہاں لاکھوں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ماہرین نے وراننگ دی ہے کہ یہ کورونا کا ہاٹ اسپاٹ ثابت ہوگا وہیں کئی ریاستوں میں انتخابات کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لیڈروں کی ریلیوں میں لوگ آرہے ہیں۔ ان کے منھ پر ناماسک ہے اور نا ہی دو گز کی دوری۔ مگر یہ الیکٹرانک میڈیا کی نظر میں قابل گرفت نہیں۔ جب نئی دہلی کے آئی ٹی او کے پاس واقع فیروز شاہ کوٹلہ قبرستان میں نماز جنازہ کے دوران کچھ لوگوں کی بھیڑ نظر آئی تو انڈیا ٹی وی کے کان کھڑے ہوئے۔ دو لوگ جن کو غالباً کورونا ہوا تھا اور آر ایل ایم میں بھرتی تھے ان کاانتقال ہوگیا تھا اور ان کی نماز جنازہ ہوئی تھی۔ انڈیا ٹی وی لگا کہ جیسے تبلیغی جماعت کو کورونا پھیلانے کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا اسی طرح نماز جنازہ میں لوگوں کی شرکت کو رونا کو بے قابو کرسکتی ہے۔ مالز بھرے پڑے ہیں۔ بازاروں میں پبلک کا ہجوم ہے مگر اس سے کوئی خطرہ نہیں لیکن نماز میں کچھ لوگ کے جمع ہوجانے سے کورونا پھیل سکتا ہے۔ یہ وہی ذہنیت ہے جو ایک خاص طبقہ کو ہمیشہ کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے۔ انڈیا ٹی وی کی رپورٹ اس کا ایک بدترین نمونہ ہے۔