ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے حتمی بیان میں اسرائیل کو اپنی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کے لیے مجبور کرنے کے مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں اسرائیل کی شرکت کو روکنے کے ساتھ ساتھ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ریاض اجلاس کے اعلامیے میں دنیا کے تمام ملکوں سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے ’’انروا‘‘ کے استثنیٰ کو واپس لینے کے فیصلے کی مذمت کی گئی ۔ سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں شام کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی۔ اسی طرح لبنان میں جنگ کو روکنے کے لیے وزارتی کمیٹی کی کوششوں میں توسیع پر زور دیا گیا۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر عرب اور اسلامی دنیا ناراض ہے۔ عالمی برادری غزہ میں جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اسرائیل فلسطین میں زمینی حقیقت کو بدلنا چاہتا ہے اور دو ریاستی حل کو تباہ کرنا چاہ رہا ہے۔
ریاض سمٹ کے حتمی بیان میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 19 جولائی 2024 کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے تمام مشمولات پر عمل درآمد کرے۔ عالمی عدالت کی اس رائے میں میں اسرائیلی قبضے کو جلد ازجلد ختم کرنے، جنگ کے اثرات کو دور کرنے اور نقصانات کا معاوضہ ادا کرنے کا کہا گیا تھا
••جبری گمشدگی کی مذمت
غزہ کی پٹی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہزاروں فلسطینی شہریوں کے خلاف موجودہ جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جارہا ہے۔ اس جرم کی مذمت کی گئی۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں اور دیگر افراد کے ساتھ بدسلوکی، جبر، تشدد اور ذلت آمیز سلوک برتا جارہا جس کی شدید مذمت کی گئی
••اسرائیلی جرائم کی مذمت
ریاض سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے اجتماعی قبروں سمیت نسل کشی کے جرم، تشدد اور کھیتوں میں پھانسی کے جرم جیسے خوفناک جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ جبری گمشدگی، لوٹ مار اور نسلی تطہیر جیسے جرائم پر سلامتی کونسل سے تحقیقات کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتبار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا
••لبنان پر جارحیت کی مذمت
عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے اعلامیے میں لبنان کے خلاف طویل اور مسلسل اسرائیلی جارحیت اور لبنان کی خودمختاری اور تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کی گئی ۔ لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
••فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی مذمت
حتمی بیان میں فلسطینی شہریوں کی ان کی سرزمین کے اندر یا باہر نقل مکانی کو بھی مسترد کردیا گیا کیونکہ یہ ایک جنگی جرم ہے اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے جاری اجتماعی سزا اور محاصرے کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی
••رفح سے اسرائیل کا انخلا
متعلقہ سیاق و سباق میں عرب اسلامی حکمرانوں نے رفح کراسنگ اور فلاڈیلفیا کوریڈور (صلاح الدین کوریڈور) سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا، رفح کراسنگ کا انتظام فلسطینی نیشنل اتھارٹی کو واپس دینے اور اس کراسنگ سے آمد و رفت شروع کرانے کا مطالبہ کیا۔
••اسرائیل پر پابندیوں کا مطالبہ
حتمی بیان میں سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ضروری فیصلے لیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کو روکنے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کریں
••فلسطینی ریاست کا قیام واحد حل
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ کو امداد کی آمد پر پابندیاں ہٹانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا سربراہی اجلاس کا مقصد خطے میں کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ ریاست فلسطین کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا حل ہے۔