تولین سنگھ نے انڈین ایکسپریس میں لکھا ہے کہ راہل گاندھی کے لیے دہلی ابھی بہت دور ہے۔ مضمون نگار جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سے بات کر رہی ہے جو اس کے پاس بیٹھا بھارت جوڑو یاترا کے سری نگر پہنچنے کے بعد ٹی وی پر راہل اور پرینکا کے چہچہاتے ہوئے منظر دیکھ رہا ہے۔ وہ شخص 2024 میں مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے راہل گاندھی کے نام سے اتفاق نہیں کرتا۔ ان کا کہنا ہے کہ راہل موروثیت کے واسطے سے آئے ہیں جبکہ مودی عام آدمی میں سے ملک کی خدمت کرنے آئے ہیں۔
ان کے پاس جھارکھنڈ حکومت کے خلاف شکایات کا ایک ڈبہ ہے لیکن نریندر مودی کے خلاف ایک بھی شکایت نہیں ہے۔ وہ مودی کو پسند کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے دنیا میں ہندوستان کی شان میں اضافہ کیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے ‘موڈ آف دی نیشن’ کا حوالہ دیتے ہوئے تولین سنگھ لکھتی ہیں کہ مہنگائی اور بے روزگاری جیسے معاشی مسائل کے باوجود عام لوگ چاہتے ہیں کہ مودی وزیر اعظم رہیں۔ اگر فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں تو بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی طاقت کے بل پر مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنا سکتی ہے۔ کانگریس 2019 سے بہتر ہونے کے باوجود نریندر مودی کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔تولین نے اپنے تجزیے بتایا کہ مودی کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ اب تک ان کی حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ لوگ اس حقیقت کو نہیں بھولے کہ مودی نے کورونا کو شکست دی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ویکسی نیشن مہم چلائی ۔ اب مودی کی تقریروں میں خاندان پرستی پر حملہ ہوتا ہے اور لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ یہ مرض اتنا گہرا ہو چکا ہے کہ پنچایت سطح تک لیڈر صرف اپنے خاندان والوں کو اپنی جگہ پر بٹھا کر عہدہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔
یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں