دیوبند:سمیر چودھری
دیوبند کے معروف ادیب و مشہور قلم کار مرحوم عبداللہ عثمانیؒ کی دو نئی کتابوں ’عالم اسلام کی چند ممتاز شخصیتیں اور عہد ساز شخصیات‘ کا رسم اجراء کا آج یہاں پبلک گرلز انٹر کالج دیوبند میں مرحوم کی اہلیہ ہما جمال کی کوششوں سے نامور علماءکرام اور دانشوران کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس دوران تمام مقررین نے مرحوم عبداللہ عثمانیؒ کی ادبی اور قلمی کاوشوں کی بھرپور ستائش کرتے ہوئے ان کی خدمات اور قلمی سفر پر تفصیلی انداز میں روشنی ڈالیپروگرام کی صدارت آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نوجوان شاعر و ادیب عبدالرحمن سیف نے انجام دیئے۔ اس موقع پر بطور خاص برہان اکیڈمی شگاکو کے ڈائریکٹر مفتی و ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی اور معروف صحافی قاسم سید( دہلی) نے شرکت کی۔ اس موقع پر نامور قلم کار سید وجاہت شاہ نے عبداللہ عثمانی کی طویل جدوجہد ان کی ادبی خدمات اور قلمی کاوشوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ عثمانی ایک زندہ دل قلمکار تھے، ان کی رگ رگ میں دیوبند کے اکابرین بستے تھے، انہوں نے شخصیات کے حوالہ سے بہت معتبر لکھا، بالخصوص اکابرین دیوبند حجة الاسلام حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ، شیخ الہندمولانا محمود الحسنؒ، مولانا رشید احمد گنگوہیؒ، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی جیسی عظیم شخصیات پر بہت ہی عمدہ لکھاہے۔اس سے قبل مرحوم کی تین کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں
مرحوم عبداللہ عثمانی سے اپنے دیر ینہ تعلق کا اظہار کرتے ہوئے شخصیات کے حوالے سے عبداللہ عثمانی کی خدمات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت لکھا اور معتبر و مسند لکھاہے، ہمارے لئے غم کی گھڑی یہ ہے کہ عبداللہ عثمانی ؒ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہ آج میں ان کی کتابوں کے رسم اجراءکی تقریب کاحصہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ دیوبند کی علمی و ادبی تاریخ سے پوری دنیا واقف ہے، یہ دارالعلوم دیوبند کا ثمرہ ہے، انہوں نے کہاکہ عبداللہ عثمانی نے بہت مخصوص اور منفرد انداز میں اپنے قلم سے ہر طبقہ کے افراد کو زندہ کیا جو نسل نو کے لئے بڑا کارنامہ ہے. ادبی تاریخ اور عبداللہ عثمانی کی قلمی کاوشوں پر روشنی ڈالی اور کہاکہ مرحوم عبداللہ عثمانی نے دیوبند کی ادبی و قلمی تحریک کو مضبوط کرنے کاکام کیاہے ۔انہوں نے اپنے بچپن کے حوالے سے عبداللہ عثمان سے اپنے تعلق کااظہار کیا اور ان کی علمی اور قلمی صلاحیتوں کی پذیرائی کرتے ہوئے قران و حدیث کے حوالے سے علم اور قلم کی اہمیت بیان کی
صدارتی خطاب کے دوران ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے کہاکہ مرحوم نے دیانتداری کے ساتھ دیوبند کی ادبی و قلمی کو تحریک کو مضبوط کیاہے۔ مرحوم وطن اور شخصیات سے دلچسپی رکھتے تھے اور دیوبندکی ایسی شخصیات کو اپنی تحریروں سے زندہ کیا جن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مرحوم نہ صرف مولانا قاسم نانوتویؒ کی حیات اورخدمات پر مضامین لکھے بلکہ سرسید احمد خاںؒ کے تعلیمی مشن اور ان کے کاز و شخصیت کے حوالہ سے خوب لکھا، مولانا ابولکلام آزاد اور مرزا غالب غرض کے دیوبند سے لیکر عالمی شخصیات اور ہر میدان کے مشاہیر پر عبداللہ عثمانی نے قلم اٹھایا اور اپنے اچھوتے و منفرد انداز میں ان کی زندگیوں کا احاطہ کیا،ان کی یہ کتابیں یقینا نئی نسل کے لئے مشعل راہ بنیں گی۔عبدالرحمن سیف نے کہاکہ عبداللہ عثمانی کی تحریریںوطن سے محبت اور علم سے دوستی کا نمونہ ہیں۔علاوہ ازیں معروف صحافی اشرف عثمانی اورمسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی نے بھی اپنے خطاب کے دوران عبداللہ عثمانی کی زندگی ان کی جدوجہد اور قلم و ادب سے ان کی محبت پر روشنی ڈالی۔ آخر میں پروگرام کنوینر اور مرحوم عبداللہ عثمانی کی اہلیہ ہما جمال نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عبداللہ عثمانی کی کتابوں ان کے لکھنے پڑھنے کے ذوق پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی مختلف غیر مطبوعہ تحریروں اور مضامین کو جمع کر کے یہ کتابیں منظر عام پر آئیں،جو مرحوم کی خواہش تھی، اس کے لئے میں تمام معاونین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔ اس موقع پرمفتی ریحان، ماسٹر شمیم کرتپوری، ڈاکٹر کاشف اختر، مسعود خان رانا، حاجی ادریس انصاری، سمیر چودھری، شمیم مضطر، فیصل عثمانی، سرور دیوبندی، رفیع عثمانی، زاہد دلبر، امجد عثمانی، عمیر الٰہی، نبیل مسعودی، اکرم عثمانی، سفیان عثمانی اور صبا حسیب صدیقی وغیرہ موجود رہے