نئی دہلی:اگرچہ بی جے پی کو چونکانے کی عادت ہے پھر بھی لٹین زون میں یہ چرچا زوروں پر ہے کہ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس بی جے پی کے نئے قومی صدر بن سکتے ہیں۔ نئے صدر کے عہدے کی دوڑ میں دیویندر فڑنویس کا نام سرفہرست ہے۔ اس کے ساتھ صدر کے عہدے کی دوڑ میں بھوپیندر یادو اور دھرمیندر پردھان کے نام بھی ہیں۔ خاص طور سے بھوپیندر یادو کرائسس مین کے طور پر ابھرے ہیں اور ان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے وہ سنجیدہ ہیں ہائی کمان کا بھروسہ حاصل ہے اور گروپ بازی سے الگ رہتے ہیں -اس لئے اگر آرایس ایس نے ان کے سر ہاتھ رکھ دیا تو تعجب نہیں ہوگا –
دراصل، لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد، فڑنویس نے مرکزی قیادت سے حکومت سے الگ ہو کر تنظیم میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ تاہم اس وقت ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پر کوئی فیصلہ کیا گیا۔ لیکن اب ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق فڑنویس کو تنظیم میں بڑی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔
اس سے پہلے جے پی نڈا بی جے پی کے قومی صدر کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ لیکن وہ مودی 3.0 حکومت میں وزیر صحت ہیں۔ ایسے میں پارٹی کا نیا صدر کون ہوگا اس کی بحث کافی دنوں سے چل رہی تھی۔ اب ذرائع کے حوالے سے خبریں آ رہی ہیں کہ دیویندر فڑنویس جے پی نڈا کی جگہ لے سکتے ہیں۔ فڑنویس نے اپنی اہلیہ امرتا فڑنویس کے ساتھ دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس کے بعد یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ ہائی کمان انہیں پارٹی صدر کے عہدے کی ذمہ داری دے سکتی ہے۔ وہ مسلسل پارٹی کا اعتماد جیت رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں اس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی جس کی ذمہ داری لیتے ہوئے انہوں نے استعفیٰ دینے کی پیشکش بھی کی تھی۔ لیکن بی جے پی قیادت نے اسے قبول نہیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کو اب بھی ان پر پورا بھروسہ ہے۔ فڑنویس نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر دہلی میں پی ایم مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ پی ایم نریندر مودی کی مہربانی ہمیشہ مہاراشٹر کے ساتھ رہی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔ جب بھی میں اس سے ملتا ہوں، مجھے اس سے نئی
توانائی اور رہنمائی ملتی ہے۔
سیاسی حلقوں میں فڑ نویس کے نام کا چرچا تیزی سے ہو رہا ہے، حالانکہ ابھی تک پارٹی کی طرف سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ بھوپیندر یادو اور دھرمیندر پردھان بھی بی جے پی کے سینئر لیڈروں میں شامل ہیں۔ ان کا نام بھی صدر کے عہدے کی دوڑ میں شامل ہے، حالانکہ یہ ذمہ داری کس کو ملتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔