اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یو ڈی او) کی ایک اہم میٹنگ دہلی یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر توقیر احمد خاں کی صدارت میں دریاگنج، نئی دہلی میں واقع دفتر میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں دہلی میں اردو میڈیم اسکولوں کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر توقیر احمد خاں نے کہا کہ دہلی میں اردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ تو دیا گیا ہے لیکن اسے وہ عزت نہیں دی گئی جس کی وہ مستحق ہے۔ دہلی میں اردو میڈیم اسکولوں کو بند کرکے اُن اسکولوں میں اردو کو ایک مضمون کے طور پر پڑھانے کی مذموم سازش کی جارہی ہے جبکہ اردو میڈیم اسکولوں میں سہولیات کی فراہمی کی سخت ضرورت ہے۔ واضح ہو کہ حال ہی میں دہلی حکومت کے ایک وزیر کے ذریعہ حکومت دہلی کو اردو میڈیم اسکولوں کو بند کرنے اور ان کی جگہ انگریزی میڈیم اسکول کھولنے اور وہاں اردو کو بطور مضمون پڑھانے کی وکالت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو دہلی میں اردو کی حالت ابتر ہوجائے گی۔ انہوں نے اس طرح کی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے اور اردو سے وابستہ تمام افراد، اداروں وغیرہ سے اس کی مخالفت کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ اردو میڈیم اسکولوں کے بند ہونے سے اگر کوئی ریاست سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے تو وہ اتر پردیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں اردو میڈیم اسکولوں کے نہ ہونے سے آج اردو معدومیت کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور اب دہلی میں اردو کے ساتھ ایسا ہی کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
میٹنگ میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر پرواز علوم نے کہا کہ اگر دہلی کے اردو میڈیم اسکولوں کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تو اس معاملے کو عدالت میں لے جایا جائے گا۔ یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں بھرپور طریقے سے لڑا جائے گا، ہم نے پہلے بھی ایسی لڑائی لڑی ہے اور سپریم کورٹ میں جیتی ہے لہٰذا اردو میڈیم اسکولوں کو بند کرنے کی ہر سازش کو ناکام کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر غیاث الدین صدیقی، نسیم احمد گیاوی، علیم انصاری، کامریڈ بابولال، ڈاکٹر محمد ارشد، حکیم مرتضیٰ دہلوی اورمحمد عمران قنوجی سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔