فلسطینی وزارت اوقاف اور مذہبی امور نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں تقریباً 1000 مساجد کو شہید کردیا ہے جب کہ آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر 250 سے زائد بار دھاوا بولا اور گذشتہ سال 670 سے زائد مرتبہ مسجد ابراہیمی میں اذان دینے سے روکا گیا۔کل اتوار کو فلسطینی اوقاف نے سال 2024ء کے لیے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات پر قابض فوج کی یلغار ایک خصوصی رپورٹ جاری کی۔وزارت اوقاف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ سال کے آغاز سے اب تک قابض فوج نے 815 مساجد کو مکمل طور پر تباہ کیا ہے۔151 مساجد کو جزوی طور پرتباہ کیا گیا۔ 19 قبرستانوں کو بھی مکمل طور پر تباہ کیا ہے۔ ان پر حملے کیے گئے، قبریں کھود کر ان سے لاشیں نکالی گئیں اور لاشوں کا تقدس پامال کیا گیا۔ اس دوران غزہ شہر میں 3 گرجا گھروں کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا گیا۔
*مسجد اقصیٰ: فلسطینی محکمہ اوقاف نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر کئی بار حملے کئے۔ آباد کاروں کے گروہوں کو اس پر دھاوا بولنے اور اس کے صحنوں اور چھتوں کی بے حرمتی کرنے کی کھلی اجازت دی گئی۔ گذشتہ سال کے دوران 256 بار یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولے۔ اس کے دوران انہوں نے غیر معمولی تلمودی رسمیں ادا کیں۔ انہوں نے 13 اگست 2024 صور اقصیٰ میں صورپھونکا۔انہوں نے وضاحت کی کہ تلمودی رسومات اب ایک مخصوص جگہ اور اوقات میں ادا کی جا رہی ہیں تاکہ مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی زمانی اورمکانی تقسیم کی جا سکے۔ یہودی شرپسندوں کو مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کی ادائی کے دوران پولیس کی فول پروف سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
مسجد ابراہیمی :ابراہیمی مسجد کے بارے میں قابض افواج روزانہ کی بنیاد پر اس کی خلاف ورزی کرتی ہیں،کبھی اس میں اذان دینے سے روکا جاتا ہے۔ سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 674 مرتبہ مسجد ابراہیمی میں اذان دینے اور نماز ادا کرنے سے روکا گیا۔ اس دوران دس بار مسجد ابراہیمی کو مسلمانوں کے لیے بند کیا گیا اور یہودیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔
قابض حکام نے مسجد ابراہیمی کی چھت اور دیواروں پر نام نہاد "شمع دان” اور اسرائیلی جھنڈے بھی لگائے۔ مسجد کے غصب شدہ حصے میں شور شرابے اور تلمودی رسومات کا انعقاد کیا۔ مسجد کے دروازوں پر فلسطینی نمازیون کی مار پیٹ، اونچا چیخنے، گالیاں دینے کے واقعات کے ساتھ میلاد مصطفیٰ ﷺ کی تقریبات میں بھی رکاوٹ ڈالی۔
عبادت گاہوں پر حملے:باقی عبادت گاہوں اور مساجد کے بارے میں اوقاف نے رپورٹ کیا کہ قابض صہیونی حکام نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 20 مساجد پر حملے کئے۔ جنین اور طولکرم میں کئی مساجد کو شہید کردیا گیا۔وزارت اوقاف نے اپنی رپورٹ میں مقدس مقامات اور عیسائی عبادت گزاروں پر متعدد حملوں کی بھی نشاندہی کی۔ انتہا پسند یہودی مذہبی گروہوں نے مقبوضہ بیت المقدس خاص طور پر کرائسٹ چرچ کے علاقے میں عیسائی زائرین پر حملہ کیا اور ان پر تھوکا۔ اسرائیلی پولیس نے عیسائی زائرین کو چرچ القیامہ کی طرف جانے سے روکا۔فلسطنیی اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو ان خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور فلسطینی مساجد اور عبادت گاہوں کو یہودی بلوائیوں کے حملوں سے تحفظ فراہم کرے۔(سورس:مرکز اطلاعات فلسطین)