نئی دہلی :(ایجنسی)
کانگریس کو خدشہ ہے کہ بی جے پی ایک بار پھر اس کے ایم ایل اے کو توڑ سکتی ہے۔ ایسا خوف انتخابی ریاستوں پنجاب، اتراکھنڈ، گوا، منی پور اور اتر پردیش کے حوالے سے ہے۔ کانگریس اس کی تیاری کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے ساتھ ملاقات میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
بتادیں 2017 کے اسمبلی انتخابات کے دوران گوا میں زیادہ سیٹیں جیتنے کے بعد بھی کانگریس حکومت نہیں بنا سکی کیونکہ اس کے ایم ایل اے میں ٹوٹ ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ اتراکھنڈ سے لے کر منی پور، کرناٹک اور مدھیہ پردیش تک بی جے پی نے اپنے ایم ایل اے کو توڑ کر نقصان پہنچایا تھا۔ کانگریس اس بار بی جے پی کو اپنے ایم ایل اے کو توڑنے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہتی ہے۔
اس کے لیے انتخابی ریاستوں کے ایم ایل ایز کو انتخابات کے بعد کانگریس کی حکومت والی ریاستوں چھتیس گڑھ اور راجستھان میں منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، تاکہ کانگریس قیادت کے علاوہ کوئی ان تک نہ پہنچ سکے۔
حکومت بنانے کی توقع
کانگریس کو امید ہے کہ اس بار وہ اترپردیش کو چھوڑ کر دیگر انتخابی ریاستوں میں حکومت بنا سکتی ہے۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں جس طرح سے کانگریس کے ایم ایل ایز ٹوٹے ہیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی ہائی کمان کا اپنی ریاستی اکائیوں پر کنٹرول نہیں ہے اور اس کی وجہ سے بی جے پی ان کے ایم ایل ایز کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔
پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج کا اعلان 10 مارچ کو کیا جائے گا اور جن ریاستوں میں کانگریس حکومت بنانے کے قابل ایم ایل اے کو اکٹھا کرلے گی وہاں پر اسےتوڑ پھوڑ ہونے کاخطرہ زیادہ رہے گا ۔ اس لئے راہل گاندھی نے اشوک گہلوت اور بھوپیش بگھیل سے اس تعلق سے بات چیت کی ہے ۔
سیاسی جماعتیں اکثر اپنی پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ کے خدشے کے پیش نظر اپنے ایم ایل ایز کو دوسری ریاستوں میں شفٹ کرتی رہی ہیں، لیکن پچھلے کچھ سالوں میں جس طرح سے بی جے پی نے کئی ریاستوں میں کانگریس کے ایم ایل ایز کو مسلسل توڑا ہے، اس سے کانگریس کافی محتاط ہوگئی ہے اوروہ کسی بھی طرح کا خطرہ لینانہیں چاہتی ۔
کانگریس ہائی کمان اس بار تیار ہے اور جیسے ہی انتخابی نتائج آتے ہیں، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ایم ایل ایز کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام انجام دیئے جانے کی تیاری ہے۔