سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے ریاست فلسطین کا قیام پہلی شرط ہے۔
انہوں نے بدھ کو ریاض میں دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کے اجلاس کے موقع پر مزید کہا کہ مملکت غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کو مسترد کرتے ہوئے ’انروا‘ کے لیے مملکت کی ہرممکن حمایت کی یقین دہانی کرائی۔سعودی وزیر خارجہ نے لبنان اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا اعلان کیا-انہوں نے کہا کہ بڑے مغربی اور مشرقی ممالک ہیں جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی سمت میں بات کرنا شروع کر دی ہے۔
اس موقعے پر’انروا‘ کے کمشنرنے زور دے کرکہا کہ ہمارے کام کو کمزور کرنے کے لیے ایک اسرائیلی مہم چل رہی ہے۔ انروا پر پابندی کے اسرائیلی قوانین فلسطینیوں کے مصائب میں اضافہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کنارہ خطرناک حد تک کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ فلسطینی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمیں دو ریاستی حل سے دور رکھے ہوئے ہے۔ غزہ کی پٹی کو منظم تباہی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں ایجنسی کے کام کو جاری رکھنے کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔دو دنوں کے دوران، سعودی دارالحکومت ریاض، دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کے لیے عالمی اتحاد کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس میں متعدد ممالک اور علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے سفارت کار اور عہدیدارشرکت کریں گے۔ اجلاس میں فلسطینی ریاست اور دو ریاستی حل کی تعمیر اور نفاذ کے لیے ایک مخصوص نظام الاوقات اور بین الاقوامی کوششوں اور امن کی کوششوں کی حمایت کے لیے عملی اقدامات فراہم کرنے پر بات کی جائے گی تاکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جا سکے۔