نئی دہلی:2جنوری
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے اندر ایڈوکیٹ کمیشن کی رپورٹ بند لفافے میں عدالت میں پیش کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سروے رپورٹ کی اندرونی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ جامع مسجد میں مندر ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ مسجد کے اندر دو برگد کے درخت ہیں۔ عام طور پر ہندو مذہب کے مندروں میں ہی برگد کی پوجا کی جاتی ہے۔ یہی نہیں مسجد میں ایک کنواں بھی ہے جو آدھا اندر اور آدھا باہر ہے۔ بیرونی حصہ کو ڈھانپ دیا گیا ہے۔
جامع مسجد کے سروے کے پہلے دن یعنی 19 نومبر 2024 کو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی ویڈیو گرافی کی گئی۔ جبکہ دوسرے دن تقریباً تین گھنٹے کی ویڈیو گرافی کی گئی۔ اس دوران تقریباً 1200 تصاویر لی گئیں۔ تمام چیزوں کا معائنہ کرنے کے بعد مسجد کے اندر سے 50 سے زائد پھولوں کے نشانات/ نوادرات ملے۔ ساتھ ہی گنبد کے کچھ حصے کو سادہ بنایا گیا ہے۔ پرانے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے شواہد بھی ملے ہیں اور ساتھ ہی اس جگہ پر نئی تعمیر کے شواہد بھی ملے ہیں۔ مندر کی شکل کا ڈھانچہ پلاسٹر سے پینٹ کیا گیا ہے۔ مسجد کے اندر، جہاں ایک بڑا گنبد ہے، فانوس کو تار سے باندھ کر زنجیر سے لٹکا دیا گیا ہے۔ ایسی زنجیریں مندر کی گھنٹیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق متنازعہ جگہ سے اس دور کے مندروں اور دیوالوں میں بنائی گئی علامتیں بھی ملی ہیں۔ مندر کے دروازوں، کھڑکیوں اور آرائشی دیواروں کو پلستر اور پینٹ کیا گیا ہے، جس سے پرانی تعمیرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔( نیوز پورٹل آج تک کے ان ہٹ کے ساتھ)