نئی دہلی :
جب ایک صحافی نے بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت سے پوچھا کہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں نے ٹریکٹر پریڈ کی تھی۔ اس 15 اگست کو کسانوں کاکیا پلان ہوگا؟ اس پر راکیش ٹکیت نے کہاکہ جیسا کہ روایت ہے ہم بھی 15 اگست کو ترنگا لہرائیں گے ۔ ٹکیت پوچھنے لگے کہ کیا ملک کے کسان کو دہلی 5 گز زمین بھی نہیں مل سکتی کیا، جس میں ہم ترنگا لہراسکتے ہیں؟
26جنوری کو ہوئے تشدد کے واقعات پر ٹکیت نے کہاکہ دہلی میں کچھ نہیں ہوا تھا،نہ تشدد ہوا ، نہ ہنگامہ ہوا ۔ کسی ایجنسی نے معاملے میں کوئی جانچ نہیں کی ہے ۔ معلوم ہو کہ مرکزی سرکار کے تین نئے رزعی قوانین کے خلاف آٹھ ماہ سے تحریک کررہے سنیکت کسان مورچہ ( ایس کے ایم ) نے پانچ ستمبر کو مظفر نگر میں مہا ریلی اور اترپردیش ریاست کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر پر مہا پنچایت کاانعقاد کرنے کااعلان کیا ہے ۔ مورچہ نے اترپردیش میں اپنی تحریک کے لیے چار مرحلے کی حکمت عملی تیار کی ہے ۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ اب لکھنؤ کو بھی دہلی کی طرح بنایا جائے گا اور جس طرح دہلی میں چاروں رف کے راستے سیل ہے ،ایسے ہی لکھنؤ کے چاروں طرف کے راستے کسانوں کے ذریعہ سیل کئے جائیں گے ۔ ہم اس کی تیاری کریں گے ۔ ٹکیت نے کہاکہ تین کسان مخالف قوانین کو رد کرنے اور کم از کم سپورٹ پرائز گارنٹی قانون کی مانگ کو لے کر چل رہی تاریخی کسان تحریک آٹھ ماہ پورے کرچکا ہے ۔ ان آٹھ مہینوں میں کسانوں کے عزت نفس اور اتحاد کی علامت بنی یہ تحریک اب کسان ہی نہیں ملک کے تمام جدوجہد کرنے والے طبقات کا جمہوریت بچانے اور ملک بچانے کی تحریک بن چکی ہے ۔
رہنماؤں نے کہا کہ اب اس تحریک کو مزید تیزاور موثر بنانے کے لئے سنیکت کسان مورچہ نے مشن اتر پردیش اور اتراکھنڈ سے قومی تحریک کے اگلے مرحلے کے طور پر اسے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ اترپردیش اور اتراکھنڈ میں یہ تحریک مضبوط ہوگی اور اس مشن کا مقصد یہ ہوگا کہ پنجاب اور ہریانہ کی طرح اتر پردیش اور اتراکھنڈ کا ہر گاؤں کسانوں کی تحریک کا قلعہ بن جائے۔